Maktaba Wahhabi

215 - 234
فَلْیَرْفَعْہُ اِلَیَّ فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ اِذًا لَاُقْصِنَّہٗ آگاہ رہو۔ قسم اللہ کی میں اپنے عمال(گورنر، وزیر اور افسر وغیرہ) تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا کرتا کہ وہ تمہیں مار ماریں، نہ تمہارا مال لینے کو بھیجتا ہوں، بلکہ اس لیے بھیجتا ہوں کہ تم کو تمہارا دین اور سنتیں سکھائیں، پس جو اس کے سوا دوسرا کرے میرے پاس اس کی شکایت لائے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں ان سے قصاص لوںگا۔ اس پر سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے: امیر المؤمنین! اگر کوئی امیر مسلمانوں کی نگرانی کر رہا ہے، اور وہ اپنی رعایا کو ادب سکھاتا ہے، آپ اس سے بھی قصاص لیں گے؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ہاں قسم اللہ کی میں اس سے بھی قصاص لوں گا۔ اور صرف میں ہی قصاص نہیںلیتا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جان سے بھی قصاص لیتے تھے۔ خبردار تم مسلمانوں کو مت مارا کرو، ان کو ذلیل نہ کیا کرو، ان کے حقوق نہ روکا کرو، اس سے وہ لوگ کفر اختیار کر لیتے ہیں، یہ روایت مسند احمد وغیرہ میں موجود ہے۔ اس روایت کے معنی یہ ہیں کہ والی، حاکم ناجائز مار نہ مارا کریں، اگر مشروع مار ہو تو اجماع ہے، اس میں قصاص نہیں ہے، کیونکہ مشروع مار یا تو واجب ہو گی یا مستحب ہو گی، یا جائز ہو گی، اور ان تینوں میں قصاص نہیں ہے۔
Flag Counter