Maktaba Wahhabi

200 - 234
(اپنی) بیوی سے خلوت کرنا بھی صدقہ ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یارسول اللہ کیا اپنی شہوت پوری کی جائے، اس میں بھی اجر و ثواب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَرَاَیْتُمْ لَوْ وَضَعَھَا فِیْ حَرَامٍ اَمَا کَانَ عَلَیْہِ وَزْرٌ اگر وہ حرام میں خرچ کرتا تو اس پر گناہ نہ ہوتا؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: ہاں کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ ہے، رسول اللہ وسلم نے فرمایا: فَلِمَ تَحْسَبُوْنَ بِالْحَرَامِ وَلَا تَحْسَبُوْنَ بِالْحِلَالِ حرام کا تو حساب لگاتے ہو، اور حلال کا حساب نہیں لگاتے؟ اور صحیحین میں سیدنا سعید بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اِنَّکَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَۃً تَبْتَغِیْ بِھَا وَجْہَ اللّٰه اِلَّا اُزْدَدَتَّ بِھَا دَرَجَۃً وَ رَفْعَۃً حَتَّی اَللُّقْمَۃَ تَضَعُھَا فِیْ فَمِ اِمْرَأَتِکَ تم اللہ کی رضامندی میں خرچ کرتے ہو اس سے تمہارا درجہ بڑھتا ہے۔ رفعت و بلندی حاصل ہوتی ہے۔ یہانتک کہ تم اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ رکھ دو تو یہ بھی کارِ ثواب ہے۔ اور اس بارے میں آثار بیشمار ہیں، اگر مومن نیت صالح رکھ کر اپنے اعمال و افعال انجام دے تو ہر وقت ہر کام سے بڑے سے بڑا اجر و ثواب حاصل کر سکتا ہے، اور صالح اعمال و افعال جو مباح ہیں ان کے قلوب کی صلاح کر سکتے ہیں۔ اور منافق کے لیے فسادِ قلب، فسادِ نیت کا موجب ہوتے ہیں، اور اس کو عقاب سزا اس کے اعمال و افعال ہی سے ملتی ہے، اس کی عبادتیں ریاکارانہ ہوتی ہیں جو بجائے فائدہ کے اس کو نقصان پہنچتاتی ہیں۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَلَا فِی الْجَسَدِ مُضْغَۃً اِذَا صَلُحَتْ صَلْحٰی لَھَا سَائِرُ الْجَسَدِ وَاِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ لَھَا سَائِرُ الْجَسَدِ اَلَا وَھِیَ الْقَلْبُ آگاہ رہو جسم میں ایک لوتھڑا ایسا ہے اگر وہ اچھا ہو تو سارا جسم اچھا ہوتا ہے، جب وہ خراب ہو تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے، آگاہ رہو کہ وہ قلب(دل) ہے۔
Flag Counter