Maktaba Wahhabi

169 - 234
ازیں ہمارے یہاں سردی بھی بہت ہوتی ہے اور اسی سے سہارا ملتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ھل یسکر کیا وہ نشہ کرتی ہے ؟ میں نے کہا: جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاجتنبوہ اس سے باز آجاؤ۔ میں نے کہا کہ لوگ تو اسے ہرگز نہیں چھوڑیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فان لم یترکوہ فاقتلوہ اگر وہ نہ چھوڑیں تو اُنہیں قتل کر دو۔ اور یہ حکم اس لیے ہے کہ وہ مفسد ہے اور مفسد صائل(مائع ) حملہ آور کے مشابہ ہوا کرتا ہے۔ لہٰذا جس طرح صائل حملہ آور کی مدافعت بغیر قتل کے ناممکن ہو تو قتل کیاجائے اسی طرح اس کا بھی یہی حکم ہے۔ اور سب کا اجماع اس پر ہے کہ عقوبت و سزا دو قسم کی ہے؛ ایک ماضی کے گناہ کی عقوبت و سزا کہ اسے اپنے کئے کی سزا مل جائے اور اللہ تعالیٰ کی خفگی و ناراضگی کا تدارک ہوجائے مثلاً شراب خور اور قاذف﴿جھوٹی تہمت لگانے والے﴾ کو کوڑے لگانا محارب﴿ڈاکو﴾ اور چور کے ہاتھ کاٹ دینا وغیرہ۔ دوسری﴿سزا﴾ واجب حق ادا نہ کرنے کا اور جو جرم وہ کر رہا ہے مستقبل میں ترک نہیں کرتا اس کی سزا جس سے مقصود یہ ہے کہ حق واجب وہ ادا کرے اور مستقبل میں جرم کو ترک کر دے جیسے مرتد کہ اس کو توبہ کے لیے کہنا کہ وہ توبہ کرے اور مسلمان ہوجائے یہاں تک کہ وہ اسلام لے آئے۔ اگر وہ دوبارہ اسلام قبول کر لے تو بہت بہتر وگرنہ اُسے قتل کر دیا جائے۔ اور جیسے تارکِ نماز، تارکِ زکوۃ اور بندوں کے حقوق نہ دینا، ان کے حقوق کو پامال کرنا وغیرہ یہاں تک کہ وہ حقوقِ واجبہ ادا کرنے لگ جائے۔ تو اس دوسری قسم کے جرائم میں پہلی قسم کے جرائم سے زیادہ تعزیر کی جائے گی۔ اور اس لیے ایک
Flag Counter