Maktaba Wahhabi

166 - 234
تعزیر کی گئی ۔ اور تعزیر﴿یعنی سزا﴾ میں زیادہ سے زیادہ سزا یہ ہے کہ دس کوڑے مارے جائیں اس سے زیادہ نہ مارے جائیں۔ بہت سے علماء اس کے قائل ہیں کہ تعزیر اتنی نہیں ہونی چاہیے کہ حد کے درجہ کو پہنچ جائے۔ پھر اس تعزیر کے متعلق بھی ان علماء کے دو قول ہیں: بعض کہتے ہیں کہ تعزیر ادنیٰ حدود تک نہیں پہنچنی چاہیے۔ حر﴿یعنی﴾ آزاد آدمی کی حد ادنیٰ سے ادنیٰ چالیس کوڑے یا اسی کوڑے ہیں۔ تعزیر میں اتنے کوڑے نہیں لگانے چاہئیں۔ غلام کی تعزیر غلام کی ادنیٰ حد کے برابر نہیں ہونی چاہیے۔ غلام کی حد بیس کوڑے یا چالیس کوڑے ہیں تعزیر اس حد تک نہیں پہنچنی چاہیے۔ اور بعض کہتے ہیں آزاد شخص ہویا غلام تعزیر غلام کی حد تک نہیں پہنچنی چاہیے۔ اور بعض کہتے ہیں نہیں بلکہ حر اور آزاد کی تعزیر حر اور آزاد کی حدتک نہیں پہنچنی چاہیے اور غلام کی تعزیر غلام کی حد تک نہیں پہنچنی چاہیے۔ جس قسم اور جن نوعیت کی تعزیر کی جائے اسی قسم اور اسی نوعیت کی عقوبت و سزا حد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ مثلاً کوئی چور ایسی چیز چرائے جو حرز و حفاظت میں نہ ہو تو ہاتھ نہ کاٹا جائے بلکہ دوسری تعزیر﴿و سزا﴾ کی جائے اگرچہ یہ تعزیر حد قذف تک پہنچ جائے۔ اسے مار ماری جائے اگرچہ حد قذف سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو مثلاً کسی نے زنا سے کم فعل کیا بوسہ لیا یا ساتھ لے کر سور ہا یا اس قسم کی کوئی دوسری حرکت کی تو اس کی تعزیر زنا کی حد کو نہیں پہنچ سکتی اگرچہ قاذف سے زیادہ ہو گی جیسا کہ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے منقش انگوٹھی بنوائی تھی اور بیت المال سے کچھ لے لیا تھا اور انگوٹھی میں لگایا تھا تو امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اس کو ایک دن سو کوڑے لگوائے، دوسرے دن سو کوڑے لگوائے اور تیسرے دن سو کوڑے لگوائے اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ ایک دن ایک مرد ایک اجنبی عورت کو ایک لحاف کے اندر لے کر سویا ہوا تھا تو دونوں کو سو سو کوڑے لگوائے تھے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کی لونڈی سے خلوت ہم بستری) کی، تو اگر اس کی بیوی نے اُسے خلوت(ہم بستری) کی اجازت دے دی تو اُسے سو کوڑے لگوائے جائیں گے اور خلوت(ہم بستری) کی اجازت نہیں دی ہے تو رجم کیا جائے گا۔ یہ تمام اقوال امام احمد
Flag Counter