Maktaba Wahhabi

157 - 234
علماء کہتے ہیں کہ چالیس کوڑے لگوانا واجب ہے، اس سے زیادہ سزا امام کی رائے پر موقوف ہے جبکہ لوگ شراب کے عادی ہو گئے ہوں۔ اور چالیس کوڑوں سے تنبیہ نہ ہوتی ہو، یا اس کے مثل کوئی اور وجہ ہو تو چالیس سے زیادہ اسی(80) کوڑے لگوائیں۔ اگر پینے والے کم ہیں یا اتفاقاً کسی نے پی لی ہے تو چالیس کوڑے کافی ہیں۔ اور یہ قول زیادہ مناسب اور زیادہ موافق ہے۔ اور یہی قول امام شافعی رحمہ اللہ کا ہے اور امام احمد رحمہ اللہ کی ایک روایت کے بھی مطابق ہے۔ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں شراب نوشی کے واقعات زیادہ ہونے لگے تو انہوں نے سزا زیادہ کر دی۔ بعض کو جلا وطن کیا۔ بعض کا سر منڈوا کر ذلیل کیا۔ تو یہ زجر و توبیخ کی مبالغہ آمیز سزا تھی۔ اگر شرابی کو تعزیر چالیس کے بعد چالیس کوڑوں سے زیادہ کرنی ہو تو اس کی روٹی بند کر دی جائے۔ اور اسے جلاوطن کیا جائے تو اچھا ہے۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ آپ کے بعض نائب شراب کی تعریف میں اشعار کہہ رہے ہیں، آپ رضی اللہ عنہ نے ان کو معزول کر دیا۔ جس شراب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام فرمایا، اور جس کے پینے پر کوڑے لگوائے وہ ایسی شراب ہے جو نشہ لائے خواہ وہ کسی چیز سے بھی بنائی گئی ہو۔ پھلوں سے بنائی گئی ہو جیسے انگور، کھجور اور انجیر وغیرہ یا اناج سے بنائی گئی ہو جیسے گندم اور ’’جو‘‘ وغیرہ سے۔ یا پتلی بہنے والی چیزوں سے بنائی گئی ہو جیسے شہد وغیرہ۔ یا جانوروں کے دودھ سے بنائی گئی ہو۔ ہر قسم کی شراب اسی حرمت میں داخل ہے۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تحریم شراب کے متعلق جب قرآن اُترا تو اُس وقت مدینہ طیبہ میں انگور کا نام و نشان بھی نہیں تھا۔ شام وغیرہ سے انگور آیا کرتے تھے۔ عام طور پر عرب میں نبیذ تمر(کھجور) کی شراب ہوا کرتی تھی۔ کھجور وغیرہ سے عرب شراب بنا لیتے تھے۔ اور عام طور پر جو سنت متواترہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ ہر نشہ آور چیز(خواہ چرس و افیون ہو یا ہیروئن، مارفین ہو یا کوکین ۔ یا صمد بونڈ جسے ہیروئنچی سونگھ سونگھ کر نشہ کرتے ہیں) حرام ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نشہ آور چیز کو جو عقل کو بیکار کر دے، حرام کر دیا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میٹھا نبیذ تمر(یعنی کھجور کا شربت) پیا کر تے تھے اور اس کی ترکیب یہ تھی کہ کھجور یا انگور کو پانی میں ڈال دیا جاتا۔ اور نبیذ اس لیے پیا کرتے تھے کہ حجاز
Flag Counter