Maktaba Wahhabi

132 - 234
طرح بھی لڑیں خواہ تلوار اور نیزوں سے یا پتھر اور لاٹھیوں سے کافروں نے مسلمانوں کے مقابلہ میں جنگ کی تو وہ حربی ہوں گے اور مسلمان مجاہد فی سبیل اللہ ہوں گے۔ وہ لوگ جو پراسرار اور مخفی طریقوں سے قتل کرتے ہیں اور مال لینے کے لیے جانیں لیتے ہیں مثلاً دکانیں، مسافر خانے راستوں میں مسافروں کے نام سے بنوا کر ان میں مسافروں کو ٹھہراتے ہیں جب کوئی مسافر ہتھے چڑھ جاتا ہے اور ان لوگوں میں تنہا پھنس جاتا ہے تو اُسے قتل کرکے اس کا سارا مال لے لیا جاتا ہے یا بعض لوگوں کا پیشہ ہوتا ہے کہ طبیب ڈاکٹر کو اُجرت دے کر اپنے گھر لے آتے ہیں اور موقع پاکر اُسے قتل کر دیتے ہیں اور اس کا مال وغیرہ لوٹ لیتے ہیں اور مکر و فریب سے لوٹ لیتے ہیں اور جب یہ مال لوٹ لیاگیا تو اب اُن کو محارب سمجھا جائے گا یا نہیں؟ یا ان پر قصاص کا حکم جاری ہوگا؟ اس میں فقہاء کے دو قول ہیں۔ ایک یہ کہ وہ محارب ہوگا کیونکہ حیلہ سے قتل کرنا اور کھلے طور پر قتل کرنے سے زیادہ مضرت رساں اور زیادہ خطرناک ہوتا ہے کھلے طور پر قتل کرنے والے سے بچاؤ اور حفاظت کی جا سکتی ہے لیکن حیلہ اور دھوکہ سے قتل کرنے والے سے حفاظت و بچاؤ مشکل ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ محارب اُسے کہیں گے جو کھلے طور پر قتل کرنے پر اُتر آئے اور پھر یہ کہ اس دھوکہ باز حیلہ ساز کا معاملہ مقتول کے ورثاء کے ہاتھ میں ہے مگر پہلا قول اُصولِ شریعت کے زیادہ موافق ہے کیونکہ اس کا نقصان اور ضرر بہت سخت ہواکرتا ہے بمقابلہ محارب کے۔ اگر کوئی شخص سلطان﴿حاکمِ وقت﴾ کو قتل کر دے تو اُس کا کیا حکم ہے؟ فقہاء کا اس میں اختلاف ہے مثلاً سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ یا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو قتل کیا گیا تو اُن کا حکم محاربین کا ہوگا؟ ان پر حد جاری ہوگی یا ان کا معاملہ اولیاء الدم﴿مقتول کے ورثا﴾ کے ہاتھ میں ہوگا۔ امام احمد رحمہ اللہ وغیرہ کے اس بارے میں دو قول ہیں۔ اس لیے کہ ایسے لوگوں کو قتل کرنے میں عام فساد کا اندیشہ ہے۔
Flag Counter