Maktaba Wahhabi

122 - 234
ہیں۔ اور سلف کی اکثریت اس پر ہے کہ وہ کافر ہو گیا اس لیے قتل کر دیا جائے۔ اور یہ اس وقت ہے جبکہ وجوب کا اقرار کرتا ہو۔ لیکن جب وجوب ہی کا انکار کرے تو تمام مسلمان اس پر متفق ہیں کہ وہ اس انکار کی وجہ سے کافر ہو جاتا ہے۔ یہی حال تمام واجبات اور محرمات کا ہے جن کے خلاف اقدام کرنے پر اُسے قتل کرنا واجب ہو گا۔ کیونکہ ترک واجبات اور فعل محرمات کی عقوبت و سزا جہاد فی سبیل اللہ کا اصل مقصود ہے۔ اور یہ جہاد اُمت مسلمہ پر بالاتفاق واجب ہے جیسا کہ کتاب اللہ اور کتاب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم اس پر دلالت کرتی ہیں۔ اور یہ جہاد بندوں کا بہترین عمل ہو گا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے درخواست کی کہ: یَا رَسُوْلَ اَللّٰه دُلَّنِیْ عَلٰی عَمَلٍ یَعْدِلُ الْجِھَادَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه قَالَ لَا تَسْتَطِیْعُہٗ اَوْ لَا تُطِیْقُہ‘ قَالَ اَخْبِرْنِیْ بِہٖ قَالَ تَسْتَطِیْعُ اِذَا خَرَجَ الْمُجَاھِدُ اَنْ تَصُوْمَ وَلَا تَفْطَرْ وَ تَقُوْمَ وَلَا تَفْتِرْ قَالَ وَمَنْ یَسْتَطِیْعُ ذٰلِکَ فَذَا الَّذِیْ یَعْدِلُ الْجِھَادَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے ایسا عمل بتلائیے جو جہاد فی سبیل اللہ کے برابر ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایسے عمل کی طاقت نہیں رکھتے۔ اُس نے کہا مجھے بتلا تو دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم یہ طاقت رکھتے ہو کہ مجاہد جہاد کے لیے نکلے، اُس وقت سے تم روزہ رکھو اور کبھی ناغہ نہ کرو۔ اور رات بھر نماز پڑھو اور کبھی نہ چھوڑو۔ پھر فرمایا اس کی طاقت کون رکھتا ہے؟ پھر فرمایا یہ عمل جہاد فی سبیل اللہ کے برابر ہو سکتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اِنَّ فِی الْجَنَّۃِ لَمِأَۃَ دَرَجَۃٍ بَیْنَ الدَّرَجَۃِ اِلَی الدَّرَجَۃِ کَمَا بَیْنَ السَّمَائِ وَالْاَرْضِ اَعَدَّ اللّٰه لِلْمُجَاھِدِیْنَ فِیْ سَبِیْلِہٖ جنت میں سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان آسمان و زمین کا فاصلہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے تیار رکھے ہیں۔ یہ دونوں حدیثیں صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مروی ہیں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رَاْسُ الْاَمْرِ الْاِسْلَامُ وَ عُمُوْدُہٗ الصَّلٰوۃُ وَ ذِرْوَۃُ سِنَامِہٖ الْجِھَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه
Flag Counter