Maktaba Wahhabi

89 - 127
کہ جس پر اللہ تعالیٰ خاموش رہیں وہ جائز ہے۔[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب اخلاقی وصف کی مثال : ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی اور سب سے بڑھ کر بہادر تھے ۔‘‘[2] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو پیدائشی صفت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی منسوب کی گئی ہے اس کی مثال : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں میانہ قامت تھے ‘نہ ہی بہت لمبے تھے اور نہ ہی بہت چھوٹے ۔‘‘ مضاف إلیہ کے اعتبار سے خبر کی اقسام: خبر اپنے مضاف الیہ کے اعتبار سے تین اقسام میں تقسیم ہوتا ہے : (۱) … مرفوع (۲) … موقوف (۳)… مقطوع ۔ مرفوع: جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی جائے خواہ حقیقتاً منسوب ہو یا حکماً۔‘‘ سو مرفوع حقیقت میں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ‘ فعل اور آپ کا اقرار ہے ۔‘‘ اور حکم میں مرفوع: وہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد، یا اس طرح کی کسی چیز کی طرف منسوب ہو۔ جو اس بات پر دلالت کرتا ہو کہ یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے براہ ِ راست خود اس عمل کو انجام نہیں دیا۔ اسی میں سے صحابی رضی اللہ عنہ کا قول بھی ہے (کہ وہ کہے ): ہمیں حکم دیا گیا ، ہمیں منع کیا
Flag Counter