Maktaba Wahhabi

103 - 127
کو علت شمار کرنا درست نہ ہوگا جیسا کہ کالا یا سفید ہونا۔اس کی مثال یہ ہے : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ :’’ بیشک جب حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو ان کی آزادی کی وجہ سے اپنے خاوند کے ساتھ رہنے ( یا نہ رہنے ) کا اختیار ملا تو ، فرماتے ہیں : ’’ اس کا شوہر ایک کالا حبشی غلام [1] تھا…۔‘‘[2] ان کا یہ کہنا : ’’کالا ‘‘یہ ایک طردی (غیر دائمی ) وصف ہے ‘ جس کی حکم سے کوئی مناسبت نہیں ۔ اس سے لونڈی کے لیے( نکاح میں رہنے یا نہ رہنے کا) اختیارثابت ہوتا ہے کہ جب اسے آزادی مل جائے ‘ اور وہ کسی غلام کے نکاح میں ہو‘ اگرچہ وہ سفید ہی کیوں نہ ہو۔ اور جب وہ آزاد آدمی کے نکاح میں ہو۔ اور اگر اسے آزاد مرد سے آزادی مل جائے تو اس کے لیے یہ اختیار ثابت نہیں ہوتا ‘ اگرچہ وہ کالا ہی کیوں نہ ہو۔ ۵: یہ کہ علت فرع(مقیس) میں بھی ایسے ہی موجود ہو جیسے أصل ( مقیس علیہ )میں موجود ہے۔ جیسے والدین کو تکلیف دینے کو اف کہنے پر قیاس کیا گیا ہے۔ اگر فرع میں علت موجود نہ ہو تو قیاس کرنا درست نہ ہوگا۔ اس کی مثال : یہ کہا جائے کہ: ’’ گندم میں سود کے حرام ہونے کی علت اس کا ماپے جانے والا ہونا ہے۔ پھر یہ کہا جائے کہ سیب میں بھی سودکا حکم گندم پر قیاس کرتے ہوئے جاری ہوگا۔ یہ قیاس غیر صحیح ہوگا۔ کیونکہ فرع میں علت موجود نہیں ہے۔ کیونکہ سیب کو ماپا نہیں جاتا۔ قیاس کی اقسام : قیاس کی دو قسمیں ہیں : قیاس جلی : وہ ہے جس کی علت نص ، یا اجماع سے ثابت ہو۔ یا وہ مقطوع ہو اصل اور فرع میں فارق کی نفی کی وجہ سے ۔‘‘[3]
Flag Counter