﴿ فَإِذا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ﴾ (محمد:۴)
’’جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اڑا دو ۔‘‘
۴…: لام امر سے ملا ہوا مضارع : جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ لِتُؤْمِنُوا بِاللَّہِ وَرَسُولِہٖ ﴾ (المجادلہ:۴)
’’یہ (حکم) اس لئے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ ۔‘‘
اور کبھی کسی فعل کی طلب صیغہ امر سے ہٹ کر بھی مستفید ہوتی ہے ۔جیسا کہ یہ صفت بیان کی جائے کہ یہ فرض ہے ، یا واجب ہے ‘ یا مندوب ہے ، یا یہ اطاعت کا کام ہے ، یا اس کام کے کرنے والے کی مدح کی جائے ، یا اس کے ترک کرنے والے کی مذمت کی جائے۔ یہ اس کے کرنے پر ثواب مرتب ہو‘ یا اس کے ترک کرنے پر عقاب ( سزا ) کا بیان ہو۔‘‘[1]
صیغہء امر کے مقتضاء :
( ایسے ہی أمر ‘ کتب ‘ یکتب ‘ کے الفاظ امر کا فائدہ دیتے ہیں (مترجم)۔
|