اداء کے صیغے :
حدیث کو بیان ( روایت ) کرنے (تحمل و اداء ) کے الفاظ ہیں ۔
تحمل : کہتے ہیں دوسرے سے حدیث لینے کو (جیسے شاگرد استاد سے حدیث لے )۔
ادا: کہتے ہیں : دوسرے تک حدیث پہنچانے کو ‘ (جیسے استاد شاگرد کو کوئی حدیث بتائے)۔
اس ’’اداء ‘‘ کے کئی صیغے ہیں ‘ ان میں سے :
۱: حدثني: جس کو شیخ پڑھ کر سنائے۔
۲: أخبرني: جس پر شیخ حدیث پڑھے ‘ یا وہ حدیث شیخ کو حدیث پڑھ کر سنائے۔
۳: أخبرني إجازۃ ‘ أو أجاز لي: یہ اس کے لیے ہیں جو اجازت حاصل ہونے سے حدیث روایت کرے ‘ بغیر قرأت کے۔
إجازت: (شیخ کا ) شاگرد کو اس بات کی اجازت دینا کہ وہ اس سے وہ حدیث روایت کرے ‘جو اس نے روایت کی ہیں ۔ اگرچہ وہ قرأت کے طریقہ پر نہ ہو۔
۴: عنعنہ: ’’ اس سے مراد ہے حدیث کو لفظ ’’عن‘‘ کہہ کر روایت کرے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ یہ سند متصل مانی جائے گی ‘ سوائے اس کی سند کے جس کا تدلیس (سند میں ملاوٹ) کرنا مشہور و معروف ہو۔ اس پر متصل ہونے کا حکم نہیں لگایا جائے گا، سوائے اس کہ وہ صراحت کیساتھ کہے کہ اس شیخ نے اس سے یہ حدیث بیان کی ہے۔
حدیث اور اس کے راویوں میں بحث کرنے کے لیے علم مصطلح الحدیث میں بہت سی قسمیں ہیں ۔ جس چیز کی طرف ہم نے اشارہ کردیا ( وہ اس موقع محل پر ) کافی ہے۔ إن شاء اللہ تعالیٰ۔
|