Maktaba Wahhabi

41 - 206
اور اس کے ضمن میں جو حیاۃ کا معنی ہے اسے بطورِ صفت ،اللہ تعالیٰ کیلئے ثابت ہونے کا ایمان رکھا جائے۔ چوتھا قاعدہ :اللہ تعالیٰ کے اسماء اس کی ذات وصفات پرمطابقۃًوتضمناًوالتزاماً دلالت کرتے ہیں مثلاً اللہ تعالیٰ کا اسمِ مبارک ’’الخالق‘‘ اس کی ذات پر،اور اس اسم کے اندر موجود صفتِ خلق پر مطابقۃً دلالت کرتا ہے،جبکہ صرف اس کی ذات پر اور صرف صفتِ خلق پر تضمناً دلالت کرتا ہے…اور صفتِ علم وقدرت پر التزاماً دلالت کرتا ہے…(یعنی جو ذات خالق ہے وہ لازماً علیم بھی ہے اور قدرت والی بھی ہے) یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک مقام پر آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق کا ذکر کرکے ، آگے فرمایا: [لِتَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ۝۰ۥۙ وَّاَنَّ اللہَ قَدْ اَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا۝۱۲ۧ ][1] ترجمہ:تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔اور اللہ تعالیٰ نے ہرچیز کو بہ اعتبار علم گھیر رکھا ہے۔(گویا پیدا کرنے والی ذات لازمی طور پر علم وقدرت والی ہوگی) علمی مباحث میں ، دلالت التزامی ایک طالبِ علم کے بہت کام آسکتی ہے ،بس شرط یہ ہے کہ اسے تدبرِ معنی کا ملکہ حاصل ہو، اور اللہ تعالیٰ اسے دو حقیقتوں کے اندر پائے جانے والے تلازم کا فہم عطا فرمادے۔اس فہم کی
Flag Counter