نص سے ثابت علت کی مثال :
اس کی علت کے نص سے ثابت ہونے کی مثال :گوبر پر قیاس کرتے ہوئے خشک نجس خون سے استنجاء سے منع کرنا۔ کیونکہ اصل کے حکم کی علت نص سے ثابت ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :’’وہ دو پتھر اور ایک گوبر لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے تاکہ وہ ان سے استنجا کریں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں پتھر لے لیے ‘اور گوبر پھینک دیا، اور فرمایا :’’ یہ نجس ہے ۔‘‘[1]
اجماع سے علت ثابت ہونے کی مثال :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔‘‘[2]
سو پراگندہ فکر (منتشر سوچ) کو فیصلہ کرنے سے روکا جائے گا‘قاضی کے غصہ پر قیاس کرتے ہوئے، اس لیے کہ دونوں میں مشترک علت موجود ہے، اوروہ علت ہے : فکری تشویش ،اور دل کا مشغول ہونا۔
اور اس کی مثال جو اصل اور فرع میں نفی فارق کی وجہ سے مقطوع ہو: یتیم کے مال کو کھا کر پر ضائع کر نے کی حرمت پر لباس میں استعمال کرکے ضائع کرنے کی حرمت کا قیاس کرنا۔کیونکہ ان دونوں کے درمیان فارق کی نفی قطعی ہے۔
۲: قیاس خفی : جس کی علت استنباط سے ثابت ہو۔ اور اصل اور فرع کے درمیان فارق کی نفی قطعی نہ ہو( یہ دونوں قیاس علت کی قسمیں ہیں)۔ اس کی مثال :
سود کے حرام ہونے میں گندم پر اشنان کو قیاس کرنا؛ اس لیے کہ یہ دونوں ماپے جانے والی چیزیں ہیں ۔ اس لیے کہ ان کے قابل پیمائش ہونے کی علت نص یا اجماع سے ثابت نہیں
|