Maktaba Wahhabi

114 - 127
اور دوسری روایت میں ہے : ’’صبح کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے۔ اور عصر کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ سورج غروب ہوجائے ۔‘‘[1] سو پہلی حدیث تحیۃ المسجد میں خاص ہے اور وقت میں عام ہے۔ اور دوسری حدیث میں وقت میں خاص ہے اور نماز میں عام ہے۔ جس میں تحیۃ المسجد اور دوسری نمازیں شامل ہیں ۔لیکن راجح دوسری حدیث کی تخصیص پہلی حدیث کے عموم سے ہے۔ سو تحیۃ المسجد عموم نماز سے نہی کے اوقات میں بھی پڑھے جائیں گے۔ ہم نے اس کو راجح اس لیے قرار دیا ہے کہ دوسری حدیث کے عموم کی تخصیص تحیۃ المسجد کے بغیر بھی ثابت ہے۔ جیساکہ فرائض کی قضاء ، اور دوبارہ جماعت کرنا، سو اس سے اس کا عموم ضعیف ہوجاتا ہے۔ ‘‘[2] ۳: اگر کوئی دلیل قائم نہ ہو‘ اور نہ ہی کوئی مرجح ہو جس سے ان میں سے ایک کے عموم کو دوسرے سے خاص کردیا جائے۔ تو ان دونوں پر عمل واجب ہوجاتا ہے ‘ ان امور میں جن میں ان کا آپس میں تعارض نہ ہو۔ اور جن امور میں تعارض پایا جاتا ہے ان میں توقف واجب ہوجاتا ہے۔ لیکن نفس امر میں دو دلیلوں میں ایسا تعارض ممکن نہیں ہے کہ ان کے درمیان جمع ممکن نہ ہو۔ اورنہ ہی ان میں نسخ ہو‘ اور نہ ہی ترجیح ہو۔ اس لیے کہ نصوص کا آپس میں کوئی تناقض نہیں ہے۔ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واضح طور پر بیان کردیاہے اور اس کی تبلیغ کردی ہے۔ لیکن کبھی مجتہد کی نظر میں ایسا تعارض اس کی سمجھ میں کمی (یا کم علمی ) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ واللہ اعلم۔
Flag Counter