Maktaba Wahhabi

113 - 127
۱: ان میں سے ایک کے عموم کے مخصص ہونے پر دلیل پائی جائے تو اسے مخصص کیا جائے گا۔ اس کی مثال اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنکُمْ وَیَذَرُونَ أَزْوَاجاً یَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِہِنَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْراً ﴾ (البقرہ:۲۳) ’’اور جولوگ تم میں سے مر جائیں اور عورتیں چھوڑ جائیں تو عورتیں چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رکھیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُہُنَّ أَن یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ﴾ (الطلاق:۴) ’’ اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (یعنی بچہ جننے) تک ہے ۔‘‘ پہلی آیت خاص ہے بیوہ کے بارے میں ‘ جوکہ حامل اور غیر حامل سب کے لیے عام ہے۔ جب کہ دوسری آیت خاص ہے حامل کے بارے میں ، جب کہ یہ عام ہے بیوہ اور غیر بیوہ کے بارے میں ۔ لیکن دلیل اس پر دلالت کرتی ہے کہ پہلی آیت کے عموم کو خاص کیا گیا ہے دوسری آیت سے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ سبیعہ أسلمی نے اپنے شوہر کی وفات کے چند دن بعد بچہ جنم دیا ‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شادی کرنے کی اجازت دے دی۔‘‘[1] اس حدیث کی بنا پر حاملہ کی عدت وضع حمل تک ہوگی، خواہ وہ بیوہ ہو یا مطلقہ[وغیرہ] ۔ ۲: جب ان میں سے کسی ایک کی دوسرے سے خاص ہونے کی دلیل نہ ملے تو اس صورت میں راجح پر عمل کیا جائے گا(اگر وہاں کا مرجح موجود ہو)۔اس کی مثال : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ جب تم میں سے کوئی ایک مسجد میں داخل ہو تو وہ نہ بیٹھے یہاں تک کہ دو رکعت نماز پڑھ لے ۔‘‘[2]
Flag Counter