صحابہ کو گالیاں مت دو اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر دے وہ کسی صحابی کے خڑچ کئے ہوئے مد کے برابر نہیں ہو سکتا۔[1] یہ فضیلت صرف اس وجہ سے نہیں ہے کہ صحابہ رضوان اللہ اجمعین نے آپ کو دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے آپ کی مکمل متابعت کی۔آپ کی سنتوں پر عمل پیرا رہے۔لہٰذا ان کی فہم اس لائق ہے کہ اسے رہنما بنایا جائے۔ان کے اقوال کو ہی مدنظر رکھا جائے اور مسلمان انہی اقوال کی طرف ہر وقت اپنی توجہ رکھے دوسری طرف نہ دیکھے۔ یہ بات حدیث کے ورود کے اسباب میں واضح ہے جہاں صحابی خالد بن ولید کو خطاب کیا گیا ہے۔[2] جب صحابی کا خرچ کیا ہوا مد دوسروں کے احد سے بہتر اور افضل ہے اور یہ صحابہ کام کی فضیلت اور سبقت کی وجہ سے ہے تو اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ صحابہ اور ان کے بعد آنے والوں کے درمیان بہت فرق ہے۔جب یہ معاملہ ہے تو پھر معمولی سی عقل رکھنے والوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق کیسے دیا جا سکتا ہے کہ اللہ کے دین میں صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی فہم رہنمائی کا طریقہ نہیں بن سکتا؟ ۱۲۔ دوسری حدیث ہے" علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین عضوا علیھا بالنواجذ" تم پر میری اور خلفائے راشدین کی سنت لازم ہے انہیں مضبوطی سے تھام لو"۔[3] |