Maktaba Wahhabi

40 - 155
اچھی طرح واقف تھی بایں طور کہ استحاضہ سے پہلے مہینہ کے شروع یا درمیان میں پانچ دن یا آٹھ دن علی سبیل المثال اس کو حیض آتا تھا، چنانچہ اس کو اپنے ایام حیض کی تعداد اور وقت دونوں معلوم تھے، اس طرح کی عورت اپنی عادت کے مطابق (انہی ایام اور اوقات میں ) اپنے آپ کو حائضہ تصور کرے گی اور انہی ایام اور اوقات میں نماز روزہ ترک کردے گی، اس پر حیض کے تمام احکامات عائد ہوں گے، ان ایام کو مکمل کرنے کے بعد غسل کرے گی اور غسل کرکے نماز شروع کردے گی، باقی خون استحاضہ کا خون سمجھا جائے گا، کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ ام حبیبہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تھا: (( اُمْکُثِي قَدْرَ مَا کَانَتْ تَحْبِسْکِ حَیْضَتُکِ ثُمَّ اَغْتَسِلِيْ وَصَلِّيْ۔)) [1] ’’ اتنے دن تم ٹھہری رہو، جتنے دن تم کو تمہارا حیض روکے رکھتا تھا، پھر غسل کرکے نماز ادا کرو۔ ‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: (( إِنَّمَا ذٰلِکِ عِرْقٌ وَلَسْتَ بِالْحَیْضَۃ فَاِذَا أَقْبَلَتْ الْحَیْضَۃ فَدَعِی الصَّلاَۃِ۔)) [2] ’’ یہ ایک رگ ہے حیض نہیں ہے، جب تمہارا حیض آجائے تو نماز چھوڑ دو۔ ‘‘ دوسری حالت: اگر عورت کو اپنے حیض (ماہواری) کے ایام معلوم نہ ہوں ، لیکن اس کے خون امتیازی اوصاف کے حامل ہوتے ہیں ، بعض خون میں حیض کے اوصاف
Flag Counter