گیت گانا ہے۔ ‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ (رحمہم اللہ) نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اس کو حسن کہا ہے۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نیل الاوطار (۶/ ۲۰۰) میں لکھتے ہیں : ’’ یہ حدیث دلیل ہے کہ نکاح (شادی بیاہ) میں دف بجانا، بآواز بلند گیت گانا جیسے؛ (( أَتَیْنَاکُمْ أَتَیْنَاکُمْ …)) [1] وغیرہ جائز ہے، بشرطیکہ ایسے گیت نہ ہوں جن سے شر و فساد کو ہوا ملتی ہو یا جن میں حسن و جمال، فسق و فجور اور جام و جم کی تعریف و توصیف بیان کی گئی ہو، کیونکہ یہ تمام چیزیں نکاح (شادی بیاہ) میں ویسے ہی حرام ہیں ، جس طرح عام موقعوں پر حرام ہیں ، اسی طرح دیگر تمام حرام لہو و لعب کی چیزیں حرام و ممنوع ہیں ۔ ‘‘ شادی بیاہ میں فضول خرچی سے بچو: مسلمان خواتین کو شادی بیاہ کے موقع پر زیورات اور کپڑوں کی خریداری میں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ یہ اس اسراف کے قبیل سے ہے، جس کی اللہ تعالیٰ نے ممانعت فرمائی ہے اور بتلادیا ہے کہ وہ اسراف کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿وَلَا تُسْرِفُوْا إِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ ﴾ (الانعام:۱۴۱) ’’ اور حد سے مت گزرو، یقینا وہ حد سے گزرنے والوں کو ناپسند کرتا ہے۔ ‘‘ |
Book Name | خواتین کے مخصوص مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں |
Writer | الشیخ صالح بن فوزان الفوزان |
Publisher | دار المعرفہ |
Publish Year | 2006 |
Translator | الشیخ رضاء اللہ مبارکپوری |
Volume | |
Number of Pages | 155 |
Introduction |