Maktaba Wahhabi

93 - 155
’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ کے فریضہ حج نے میرے والد کو پالیا ہے، (یعنی حج میرے والد پر فرض ہوگیا ہے) لیکن وہ بہت بوڑھے ہیں تو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو اپنے والد کی جانب سے حج کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ‘‘ یہ الگ بات ہے کہ مرد کا احرام عورت کے احرام کی بہ نسبت زیادہ مکمل ہوتا ہے۔ ‘‘ سفر حج میں عورت حیض یا نفاس میں مبتلا ہوجائے تو: اگر سفر حج کے دوران عورت حیض یا نفاس میں مبتلا ہوجائے تو وہ اپنا سفر حج جاری رکھے گی، اگر عین احرام کے وقت حیض یا نفاس میں مبتلا ہوئی ہے تو وہ دیگر پاک و صاف عورتوں کی طرح احرام باندھے گی، کیونکہ احرام باندھنے کے لیے طہارت شرط نہیں ہے۔ علامہ ابن قدامہ المغنی (۳/ ۲۹۳، ۲۹۴) میں لکھتے ہیں ؛ حاصل کلام یہ کہ خواتین کے لیے احرام کے وقت مردوں کی طرح غسل مشروع ہے، کیونکہ یہ ایک نسک (عمل حج) ہے اور حیض و نفاس والی عورتوں کے حق میں یہ غسل زیادہ اہم ہوجاتا ہے، کیونکہ ان دونوں کے متعلق حدیث وارد ہے۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( حَتَّی أَتَیْنَا ذَا الْحَلِیْفَۃِ فَوَلَدَتْ أَسْمَائُ بِنْتُ عُمَیْسٍ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِيْ بَکْرٍ فَأَرْسَلَتْ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم کَیْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: اِغْتَسِلِيْ وَاسْتَثِفِرِيِ بِثَوْبٍ وَأحْرِمِيْ۔)) [1] ’’ یہاں تک کہ ہم ذوالحلیفہ پہنچے تو سیّدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے یہاں
Flag Counter