Maktaba Wahhabi

32 - 155
حیض والی عورت سے اس کا خاوند فرج میں مجامعت کے علاوہ ہر جائز شکل میں استمتاع کرسکتا ہے، یعنی زن و شوئی کے تعلقات قائم کرسکتا ہے۔ دلیل صحیح مسلم کی وہ روایت ہے، جس میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (( اِصْنَعُوْا کُلَّ شَیْئٍ إِلاَّ النِّکَاحَ۔)) [1] ’’ یعنی سوائے مجامعت کے ہر کام کرو۔ ‘‘ حالت حیض میں نماز اور روزہ حرام ہیں : ب:حیض والی عورت مدت حیض میں نماز نہیں پڑھے گی اور روزہ نہیں رکھے گی، اس پر روزہ نماز دونوں ہی حرام ہیں ، ان کی ادائیگی حالت حیض میں صحیح نہ ہوگی۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( أَلَیْسَ إِذَا حَاضَتِ الْمَرَأَۃُ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ۔)) [2] ’’ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حالت حیض میں ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے۔ ‘‘ حیض سے پاک و صاف ہوجانے کے بعد عورت روزے کی قضا کرے گی اور نماز کی قضا نہیں کرے گی۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : (( کُنَّا نَحِیضُ عَلیٰ عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم فَکُنَّا نُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّوْمِ وَلاَ نُؤْمَرُ بِقَضَائِ الصَّلاَۃِ۔)) [3]
Flag Counter