Maktaba Wahhabi

155 - 155
کے خلوت میں ہوتا ہے تو یہ باتفاق علماء حرام ہے، اسی طرح اگر ان دونوں کے ساتھ کوئی ایسا شخص ہو، جس سے اس کی کم سنی کی وجہ سے شرم و حیا نہ کی جاتی ہو تو اس کے ذریعے ممنوعہ خلوت زائل نہیں ہوسکتی۔ ‘‘ ڈاکٹروں کے پاس عورت کا تنہا جانا: بعض خواتین اور ان کے سر پرست ڈاکٹروں کے پاس بھی عورت کے تنہا جانے میں تساہل سے کام لیتے ہیں ، ان کی دلیل یہ ہے کہ عورت علاج کی ضرورت مند ہوتی ہے، یہ بھی ایک نہایت منکر (ناپسندیدہ) اور حد درجہ خطرناک عمل ہے، جس پر خاموشی اور سکونت اختیار کرنا یا اسے باقی رکھنا جائز نہیں ہے۔ شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ مجموع الفتاویٰ (۱۰/ ۱۳) میں لکھتے ہیں : ’’ بہرحال کسی اجنبی عورت کے ساتھ کسی مرد کا خلوت میں ہونا شرعاً حرام ہے، خواہ وہ معالج اورطبیب ہی کیوں نہ ہو۔ دلیل وہی حدیث ہے، جس میں وارد ہے کہ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں ہو تو شیطان ان دونوں کے درمیان تیسرا ہوتا ہے۔ ‘‘ لہٰذا عورت کے ساتھ کسی شخص کی موجودگی ضروری ہے، خواہ اس کا شوہر ہو یا اس کا کوئی محرم مرد ہو، اگر یہ میسر نہ ہو تو اس کی کوئی قریبی رشتہ دار عورت ہی ہو، اگر ان لوگوں میں سے کوئی بھی نہ ہو اور بیماری سنگین ہو جس کو مؤخر کرنا ممکن نہ ہو تو کم از کم نرس وغیرہ کی موجودگی ضروری ہے، تاکہ خلوت ممنوعہ سے اجتناب ہوسکے۔ ڈاکٹر کا اجنبی عورت کے ساتھ خلوت: اسی طرح ڈاکٹر کا کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرنا جائز نہیں ہے، خواہ اس کی کلاس فیلو ڈاکٹر یا نرس ہی کیوں نہ ہو اور نابینا استاذ وغیرہ کا کسی طالبہ کے ساتھ خلوت میں ہونا بھی جائز اور درست نہیں ہے اور نہ ہی جہاز میں کسی ایئر ہوسٹس کا اجنبی
Flag Counter