Maktaba Wahhabi

107 - 155
خواتین کا مزدلفہ سے کوچ کرنااور کنکری مارنے کا حکم: چاند چھپ جانے کے بعد لوگوں کے ازدحام کے خوف سے خواتین کا کمزور اور ضعیف لوگوں کے ساتھ مزدلفہ سے کوچ کرنا اور منیٰ پہنچ کر جمرہ عقبہ کو کنکری مارنا جائز ہے۔ علامہ موفق الدین ابن قدامہ المغنی (۵/ ۳۷۶) میں لکھتے ہیں : ’’ کمزور، ضعیف لوگوں اور خواتین کو مزدلفہ سے منیٰ کے لیے پہلے روانہ کردینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے سیّدنا عبدالرحمن بن عوف اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہما اپنے خاندان کے ضعیف اور کمزور لوگوں کو پہلے ہی روانہ کردیا کرتے تھے۔ امام عطاء، ثوری، شافعی، ابوثور (رحمہم اللہ) نیز دیگر اصحاب رائے کا یہی مسلک ہے، ہمارے علم کے مطابق اس مسئلہ میں کسی نے مذکورہ قول کی مخالفت نہیں کی ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں کمزور ناتواں لوگوں کے ساتھ نرمی و شفقت پائی جاتی ہے۔ پھراسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کے ساتھ بھیڑ بھاڑ اور ازدحام کی مشقت سے انہیں بچانا اور محفوظ رکھنا بھی ہے۔ ‘‘ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نیل الاوطار (۵/ ۷۰) میں لکھتے ہیں : ’’ دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کے لیے جنھیں رخصت حاصل نہیں ہے، کنکری مارنے کا وقت طلوعِ آفتاب کے بعد ہے اور جنہیں رخصت حاصل ہے، جیسے خواتین، ضعیف اور کمزور لوگ، ان لوگوں کے لیے طلوعِ آفتاب سے پہلے کنکری مارنا جائز ہے۔ ‘‘ امام نووی رحمہ اللہ المجموع (۸ / ۱۲۵) میں امام شافعی رحمہ اللہ اوردیگر علماء مذہب سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ کمزور، ضعفاء اور خواتین وغیرہ کے حق میں سنت یہ ہے کہ انہیں نصف
Flag Counter