Maktaba Wahhabi

101 - 155
کرنا چاہیے، بلکہ اس صورتِ حال میں ان کے لیے ان دونوں پر عمل کی سنیت بھی باقی نہیں رہ جاتی۔ کیونکہ اس صورتِ حال میں ان کے لیے مسنون یہی ہے کہ جب حجر اسود کے بالمقابل ہوں گی تو اس کی طرف اشارہ کریں گی۔ امام نووی رحمہ اللہ المجموع (۸/ ۳۷) میں لکھتے ہیں : ’’ ہمارے اصحاب (شوافع) کا قول ہے کہ خواتین کے لیے حجر اسود کا بوسہ یا اس کا استلام (ہاتھ سے چھو کر اس کو بوسہ دینا) غیر مستحب ہے، مگر یہ کہ رات وغیرہ میں جب مطاف خالی ہو تو ایسا کرسکتی ہیں کیونکہ اس میں خود ان کے لیے اور دوسرے لوگوں کے لیے ضرر اور فتنہ ہے۔ ‘‘ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ المغنی ( ۳/ ۳۳۱) میں لکھتے ہیں : ’’ خواتین کے لیے رات میں طواف کرنا مستحب ہے، کیونکہ رات کے وقت طواف میں زیادہ ستر پوشی ہوتی ہے، ازدحام بھی کم ہوتا ہے، اس وقت بیت اللہ سے قربت اور حجر اسود کا استلام بھی ان کے لیے ممکن ہوسکتا ہے۔ ‘‘ خواتین کی سعی کب درست ہوگی؟ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ المغنی (۳/ ۳۹۴) میں لکھتے ہیں : ’’ خواتین کے طواف اور ان کی سعی میں معمول کے مطابق چلنا ہے۔ ‘‘ علامہ ابن المنذر فرماتے ہیں : ’’ اہل علم کا اس پر اجماع ہے کہ طوافِ کعبہ میں خواتین پر رمل نہیں ہے اور نہ ہی صفا و مروہ کے مابین سعی ہے۔ اسی طرح ان پر اضطباع (داہنے کندھے کو کھولنا) بھی نہیں ہے، کیونکہ رمل (دلکی چال) اور اضطباع کا مقصد طاقت و قوت کا مظاہرہ ہے اور خواتین سے طاقت و قوت کا مظاہرہ مطلوب نہیں ہے بلکہ ان سے ستر پوشی مطلوب ہے۔ رمل و اضطباع میں
Flag Counter