Maktaba Wahhabi

134 - 155
اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لِلَّذِیْنَ یُؤْلُوْنَ مِنْ نِّسَائِھِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَۃِ أَشْھُرٍ فَإِنْ فَائُ وْا فَإِنَ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ وَإِنْ عَزَمُوْا الطَّـلَاقَ فَإِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ ﴾ (البقرہ:۲۲۶،۲۲۷) ’’ جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں ان کے لیے چار مہینے کی مدت ہے، پر اگر وہ لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے اور اگر طلاق ہی کا قصد کرلیں تو اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے۔ ‘‘ ازدواجی تعلق منقطع کرلینے کے بعد عورت کے واجبات: زوجین کے درمیان جدائی کی دو صورتیں ہیں : پہلی صورت : زندگی میں جدائی دوسری صورت : موت کے ذریعہ جدائی دونوں جدائیوں میں عورت پر عدت واجب ہوجاتی ہے، عدت کے معنی ہیں شرعی اعتبار سے ایک محدود مدت کے لیے عورت کا شادی سے رکے رہنا۔ عدت کی حکمت یہ ہے کہ یہ درحقیقت ایک نکاح کامل کے خاتمہ پر اس کے تقدس اور احترام کی رعایت ہے اور ساتھ ہی استبراء رحم (یعنی رحم کو حمل سے پاک و صاف دیکھنا) ہے تاکہ جس نے اس عورت سے جدائی اختیار کی ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس سے صحبت نہ کرے کہ مبادا اس سے پیدا ہونے والے بچے میں اشتباہ و اختلاط پیدا ہوجائے اور حسب و نسب کا ضیاع لازم آجائے۔ عدت میں پہلے عقد کے نکاح کا احترام ہے اور پہلے شوہر کے حق کا احترام و تقدس ہے اور ایک طرح سے اس کی جدائی پر تاثرات کا اظہار ہے۔ عدت کی چار قسمیں ہیں : پہلی قسم: … حاملہ عورت کی عدت، جو مطلق وضع حمل سے مکمل ہوجاتی ہے، خواہ
Flag Counter