Maktaba Wahhabi

31 - 198
فاران مکہ معظمہ کے پہاڑ کا نام ہے: تورات کے مندجہ بالا آیت پیدائش ۲۱:۲۱، بخط عربی یوں ہے: ’’ویرشلیب بمد برپاران وتقه لو امرایشه مارض مصریئیم‘‘ پیدائش (۲۱:۲۱) ’’اور سكونت كی وادی غير زی زرع فاران ميں اور اس كی ماں نے اس کے لئے ملکِ مصر سے ایک عورت لی۔‘‘ 1. اس آیت میں جملہ ’’مدبر پاران‘‘ قابل غور ہے۔ عبری زبان میں مدبر کے معنی ہیں زمین غیر ذی زرع لغت میں لکھا ہے۔ Unintiabited tract or region untilled. مدبر A desert a saterite and solitary region. بطور استعارہ اس کا استعمال بانجھ عورت کے لئے بھی ہوتا ہے گویا اس میں بھی روئیدگی نہیں ہتی دیکھو ہوسیع ۵ یرمیاہ ۲: ۳۱ یسعیا ۲۷: ۱۰ وغیرہ دنیا جانتی ہے کہ یہ وادی غیر ذی زرع صرف مکہ کی تعریف ہے: 2. سائیکلو پیڈیا ببلیکا میں پاران کے متعلق لکھا ہے: Et is not eaoy to undersaned oll the ot passages relatives to paran. ’’یعنی بائیبل کی وہ آیات جو فاران سے متعلق ہیں ان کا سمجھنا آسان نہیں ہے۔‘‘ بائیبل کے متضاد بیانات سے ظاہر ہے کہ وہ فاران کا صحیح جائے وقوع بتانے سے قاصر ہے۔ لیکن پیدائش ۲۱:۲۱ مندرجہ بالا آیت سے ثابت ہے کہ حضرت اسمٰعیل وادی فاران میں آباد ہوئے اور ایک امر واقعہ ہے کہ جناب اسمٰعیل علیہ السلام کے بارہ ۲۱ بیٹے عرب کے مختلف قطعات میں آباد ہوئے پس فاران وہی جگہ ہے جہاں حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی اولاد اس وقت سکونت پذیر تھی۔ جب بائیبل لکھی گئی وہ بلاشک و شبہ عرب ہے۔ پولوس نامہ گلایتون میں لکھتا ہے۔ ’’یہ باتیں تمثیلی بھی جانی جاتی ہیں اس لئے کہ یہ دو عورتیں عہد میں ایک تو سیناؔ پہاڑ پر سے جو ہوا وہ نرے غلام حبشی ہے یہ حاجرہ ہے کیونکہ حاجرہ عرب کا کوہ سینا ہے۔ اور اب کے یروشلم کا جواب ہے اور یہی اپنے لڑکوں کے ساتھ غلامی میں ہے۔ پر اُپر کا یروشلم آزاد ہے سو ہی ہم سب کی ماں ہے (۴: ۲۴۔ ۲۶)
Flag Counter