Maktaba Wahhabi

184 - 198
(چیف جسٹس) بھی۔ اگر عدیم المثال تاجر تھے تو مہربان شوہر شفیق باپ اور مخلص دوست بھی۔ غرض آپ کی ذاتِ گرامی میں ہر قسم کی خوبیاں جمع ہو گئی تھیں۔ نپولین نے ٹھیک کہا ہے کہ عظماءِ تاریخ میں سے ہر ایک صرف کسی ایک گوشے میں عظیم ہوتا تھا، اور ایک آدھ خوبی کا مالک ہوتا تھا۔ مگر پیغمبرِ اسلام میں انسان عظیم کے تمام خصائص موجود تھے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو خود اللہ تعالیٰ نے کامل ترین سیرت قرار دیا ہے۔ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْم (قلم) اور بلاشہ ایک کامل ترین سیرت ہی انسان کے لئے ایک بہترین اسوہ بن سکتی ہے۔ جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (احزاب) آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے پوری انسانیت کے لئے رحمت بنا کر بھیجا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، معاشرے کی فلاح و بہبود اور اصلاح و تربیّت کے لئے دنیا میں تشریف لائے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آزادی کے علمبردار، حریتِ فکر کے نقیب، باعزت زندگی کی طرف بلانے والے داعیٔ اعظم اور اخوت و مساوات کے بانیٔ مبافی تھے۔ انسانی تاریخ کے تاریک ترین دور میں جزیرہ نمائے عرب جیسے غیر مہذب ملک میں پیدا ہوئے۔ جہاں کے مکین خانہ بدوشی کی زندگی بسر کرتے تھے جو تہذیب و تمدّن اور شائستگی سے یکسر نا آشنا تھے۔ معمولی معمولی باتوں پر ان میں معرکہ آرائیاں ہوتیں اور پھر مدتہائے دراز تک ان کا سلسلہ کہیں ٹوٹنے میں نہ آتا تھا۔ قتل و غارت، مار دھاڑ، لوٹ کھسوٹ ان کی رگ و پے میں خون کی طرح سرایت کر چکا تھا، وہ وحدت و یگانگت کے دشمن، قبائلی حمیّت وغیرت پر مر مٹنے والے۔ حکومت و تنظیم سے بالکل ناواقف، شجر و حجر، نجوم و قمر اور نام نہاد اصنام کے پجاری، اجڈ اور وحشی، علم و ہنر سے یکسر کورے تھے، زنا قمار بازی و شراب خوری کے قبیل کی ہر برائی ان میں تھی۔ ایسے ماحول اور ایسی فضا میں اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا آپ نے انہیں بتوں کی پوجا پاٹ سے منع فرمایا۔ توحید اور اخوت و مساوات کی طرف دعوت دی۔ انہیں آزادیٔ فکر و عمل سے بہرہ مند کیا۔ علم و معرفت اور تہذیب و تمدّن سے آشنا کیا۔ انہیں اتحاد، تنظیم اور وحدت کی لڑی میں پرو دیا اور جسدِ واحد کی طرح متفق و منظم کر دیا۔ جن لوگوں نے آپ کی عوت پر لبیک کہی انہیں فرشتہ خصلت بنا دیا۔ آپ کے متبعین چمنستانِ حق کے وہ گُلِ خوشبو تھے کہ ان ہی نے عظیم ترین راہبر و راہنما، مصلح و سپہ سالار پیدا ہوئے، جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد زمامِ حکومت سنبھالی اور جلد ہی روم و ایران کی عظیم مملکتوں کو زیر و زبر کر کے روئے زمین کے آدھے حصے پر الٰہی حکومت کا پھریرا لہرا دیا۔ انہوں نے علومِ نقلی و عقلی کی مجلسیں اور
Flag Counter