ہستیٔ بے مثال صلی اللہ علیہ وسلم اسرار احمد سہاروی حُسنِ یوسف، دمِ عیسی یدِ بیضاداری! آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری! یہ شعر وصفِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں انتہائی بلیغ سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بھی مدحتِ رسول کا قرار واقعی حق ادا نہیں کرتا۔ کیونکہ رسالت مآب کی بہت سی خصوصیات ایسی ہیں جو کسی دوسرے نبی میں نہیں پائی جاتیں اسے آپ آنحضرت کی بے مثالیت کہہ لیں یا کچھ اور نام دے دیں۔ بہرحال یہ ہیں آپ کی ذات کے ساتھ ہی مخصوص۔ کہیں اور آپ کو یہ کیفیت نظر نہیں آتی۔ گویا فضیلت نبوت کی آپ معراج کمال ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہے۔ ’’تِلْکَ الْرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍ‘‘ یعنی رسولوں میں بھی ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ اس اعلان کا منطقی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ ایک نبی ایسا بھی ہونا چاہئے کہ جس پر کسی کو فضیلت حاصل نہ ہو اور ایسے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں۔ ہمارے اس دعوے کا ایک اور ثبوت یہ ہے کہ آپ خاتم الانبیاء بھی ہیں۔ آپ کے بعد کوئی دوسرا نبی نہیں آیا اور نہ قیامت تک آئے گا گویا آپ کی ذات میں تکمیل نبوت ہو گئی۔ ہر کمال کے بعد زوال ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مصلحت نے نبوت کو زوال سے بچانے کے لئے اسے ابد الاباد تک کے لئے معدوم قرار دے دیا تاکہ زوال کے عیب سے بے نیاز ہو جائے۔ چنانچہ اس کمالِ دین اور منتہائے نبوت کے بارے میں ارشاد فرمایا ’’اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا‘‘ یعنی آج کے دن دینِ انسایت مکمل کر دیا گیا اور یہ نعمتِ عظمیٰ اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ ظاہر ہو گئی اور انسان کے لئے اسلام دین کے طور پر اللہ تعالیٰ نے پسند فرما لیا۔ کی ہم نبوت کی تاریخ میں کوئی ایسا نہیں پاتے ہیں جس کو ساری انسانیت کے لئے نبی بنا کر بھیجا گیا ہو اور جس پر نبوت کا خاتمہ کیا گیا ہو۔ اور جس کو خود اللہ تعالیٰ نے یہ سند دی ہو کہ |