فاضل مؤلّف نے روایات کے اخذ و اقتباس میں خاصی احتیاط برتی ہے تاہم ان کا یہ لکھنا بے اصل ہے ’’نبی علیہ السلام نور، چاند یا سورج کی روشنی میں جب چلتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہیں پڑتا تھا‘ ایسی ضعیف اور بے اصل روایت سے کتاب کا دامن پاک ہوتا تو زیادہ اچھا تھا۔ آج اُمّتِ مسلم تنزّل اور اخلاقی گراوٹ کے جس مرحلے پر ہے اس میں صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہی باعثِ نجات و فلاح بن سکتا ہے۔ ایسی کتابیں ہر نوجوان کے زیرِ مطالعہ رہنی چاہئیں تاکہ نئی نسل کی زندگی اُسوۂ محمدی کی آئینہ دار ہو۔ کتاب کے آخر میں اشاریہ شامل ہے۔ جس سے کتاب کی قدر و قیمت دو چند ہو گئی ہے۔ نام کتاب : موت کا منظر مع مرنے کے بعد کیا ہو گا۔ مؤلّف : خواجہ محمد اسلا صفحات : ۳۸۴ قیمت : جہیز ایڈیشن ۱۰ روپے ملنے کا پتہ: : ادارہ اشاعتِ دینیات، سعید منزل، ۱۸۷۔ انار کلی۔ لاہور۔ آپ نے دنیا میں رونا دھونا تو بہت سنا ہو گا کہ عادات بگڑ گئے، اطوار بدل گئے، اخلاقی حالت درست نہ رہی، معاشرہ بہت خراب ہو گیا اور ان چیزوں کی اصلاح کا دعویٰ لے کر کھڑے ہونے والے بھی بہت سے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جس طرح کسی ماہر طبیب کے پاس کوئی مریض آکر بیسیوں تکلیفیں بیان کرتا ہے لیکن طبیب حاذق ان سب عوارضات کے پیچھے اصل مرض کی تلاش کرتا ہے اور اس کی بیخ کنی میں کوشاں رہتا ہے۔ اسی طرح یہ روحانی اور اخلاقی امراض بھی بیان کرنے میں تو بہت ہیں لیکن سب امراض کی اصل حَبْل اللہ، (اللہ اور بندے کا باہمی رابطہ) کی کمزوری یا انقطاع ہے۔ اس لئے تمام امراض کی اصلاح کا طریقہ باقی تعلقات کو توڑ کر اس رابطہ کو مضبوط کرنا ہے جس کی واحد صورت یہ ہے کہ انسان کو دنیا کی بے ثباتی اورفنا کا احساس دلایا جائے اور اس طرح فکرِ آخرت پیدا کر کے باقی (اللہ) سے جوڑا جائے۔ کل انبیاء ہر قسم کے معاشرے میں پہلا کام یہی کرتے رہے اور صلحاء سب سے پہلے موت کو یاد کرتے رہے کہ یہ آخرت کی پہلی گھاٹی ہے۔ ہمارے دوست خواجہ محمد اسلام صاحب آف کھڈیاں کو اللہ تعالیٰ نے یہ توفیق دی ہے کہ انہوں نے فرد اور معاشرہ کو اللہ کے راستہ پر لگانے کے لئے اصل مرض کی نشان دہی کر کے صحیح علاج تجویز کیا ہے اور یہ کتاب لکھ کر ایک اہم فریضہ سر انجام دیا ہے۔ کتاب آٹھ حصوں پر مشتمل ہے (۱) موت کا منظر (۲) احوالِ برزخ (۳) احوالِ یوم القیامۃ (۴) احوالِ جہنم (۵) جنت کے نظارے (۶) ایمان پر اخلاقی جرائم کا اثر (۷) علاماتِ قیامت (۸) سچے موتی۔ خواجہ صاحب نے اس موضوع کو قرآنِ کریم کی آیات، احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بزرگانِ دین کے تفصیلی اقوال اور واقعات سے ایسے انداز اور سلیقہ سے پیش کیا ہے کہ انسان محسوس کرتا ہے کہ سب کچھ اس کے سامنے رہا ہے۔ البتہ یہ بہتر ہوتا کہ جملہ اقوال اور واقعات کی تخریج کر دی جاتی تاکہ نصیحت حاصل کرتے وقت استنادی حیثیت مشتبہ ہوتی۔ کتاب، طباعت اور گیٹ اَپ کے اعتبار سے نہایت اعلیٰ معیار کی حامل ہے۔ |