Maktaba Wahhabi

215 - 265
کہ جنتیوں میں سے ایک شخص نے اپنے رب سے کاشتکاری کی اجازت مانگی، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تجھے جو کچھ چاہئے وہ میسر نہیں ہے؟ اس نے کہا: کیوں نہیں ! (ضرور میسر ہے) لیکن مجھے کاشتکاری پسند ہے، چنانچہ اس نے(اجازت پاکر) جلدی کی اور بیج ڈال دیاتو اس کا پودا پلک جھپکنے میں اُگا‘ پختہ ہوا‘ کٹا اور پہاڑوں کی مانند جمع ہوگیا، تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: لے لے اے آدم کے بیٹے! تجھے کسی چیز سے آسودگی نہیں ہو سکتی۔ تو(یہ سن کر) دیہاتی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ ایسا کسی قریشی یا انصاری ہی کو پاسکتے ہیں (جو کھیتی کرنے کا مطالبہ کرے)کیونکہ وہ کھیتی باڑی والے لوگ ہیں ، ہم تو کھیتی باڑی والے لوگ نہیں ہیں ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ یہ حدیث اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ جنتیوں کو ان کی من چاہی ہرچیز ملے گی، کیونکہ ان کے لئے اس میں وہ ساری چیزیں فراہم ہوں گی جس کی انہیں خواہش ہوگی اور جس سے ان کی آنکھوں کو لذت ملے گی،
Flag Counter