Maktaba Wahhabi

100 - 224
بھی ایسے ہی ہیں ۔ کبھی ترکیب میں بھی مجاز ہوتا ہے جیسے اس آیت میں ہے: ﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِکُمْ وَ رِیْشًا﴾ (الاعراف: ۲۶) ’’اے بنی آدم! ہم نے تمہارے لیے ایک ایسا لباس اُتارا جو تمہاری شرم کی چیزیں چھپا ئے اور لباسِ فاخرہ۔‘‘ یہ بدیہی بات ہے کہ لباس اور پر آسمان سے نہیں اُترتے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے بارش برسائی ، سبزہ اُگایا ، حیوان کو پیدا فرمایا، اسے بال اور اون کا لباس پہنایا، انسانوں کے لبا س کے لیے روئی اور ریشم یہ ساری چیزیں اُگائیں ۔ اس لیے سبب یعنی پانی جس سے اللہ تعالیٰ نے ہر زندہ چیز پیدا فرمائی اور اس کی جگہ مسبب یعنی لباس کی نسبت فرما دی۔ یہ معروف قاعدہ ہے کہ صیغۂ افعل امر کے لیے اور لا تفعل نہی کے لیے ہے ۔ اور یہ بھی معلوم ہے کہ امر وجوب کے لیے اور مطلق نہی تحریم کے لیے ہے۔ دونوں صیغوں کا یہی استعمال حقیقی ہے ۔ لیکن اپنے پہلے وضعی معنی کے علاوہ دوسرے معانی بھی ہیں ۔ امر استحباب کے لیے بھی آتا ہے جیسے اس آیت میں ہے: ﴿فَکَاتِبُوْہُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْہِمْ خَیْرًا﴾ (النور: ۳۳) ’’تو انہیں لکھ دو اگر ان میں کچھ بھلائی جانو۔‘‘ ارشاد و رہنمائی کے لیے بھی ہے ، جیسے : ﴿وَاسْتَشْہِدُوْا شَہِیْدَیْنِ﴾ (البقرہ: ۲۸۲) ’’اور دو گواہ کر لو۔‘‘ اور… ﴿اِذَا تَدَایَنْتُمْ بِدَیْنٍ اِلٓٓی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکْتُبُوْہُ ط﴾ (البقرہ: ۲۸۲) ’’تم جب کسی وقت مقرر تک کسی قرض ۔کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو۔‘‘
Flag Counter