ع اَحَدْ نے صورتِ احمد میں اپنا جلوہ دکھلایا
عظاہر میں وہ عرب ہے حقیقت میں عین رب ہے[1]
(فضل الدین)
اے ختمِ رسل کعبۂ مقصود توئی
در صورتِ ہرچہ ہست بود تُوئی
آیاتِ کمال حق عیاں است بتو
آں ذات کہ در پردہ نہاں بود تُوئی
بعض جگہ تو ہندوانہ عقائد اور دیو مالائی فلسفیانہ نظریات و اثرات کے تحت نہ صرف عبد و معبود کی تفریق ختم کر دی ہے بلکہ تصور وحدت کا باقاعدہ مذاق اُڑایا گیا ہے ۔ بقول شاعر:
اللہ کے پلّے میں وحدت کے سوا کیا ہے
جو کچھ ہمیں لینا ہے، لے لیں گے محمد سے
اور یہ:
خدا کے پاس تو وحدت ہی وحدت ہے
جو کچھ لینا ہے جا لے لے محمد سے
کی تفسیر میں لکھتے ہیں۔’’رب سب کچھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دے چکا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم لے چکے ۔ تمام
|