Maktaba Wahhabi

65 - 280
کے برابر۔‘‘ شرح:…یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح نماز فجر کے فرض پڑھنے کے بعد تشریف لے گئے اور چاشت کے وقت لوٹ کر تشریف لائے تو حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اپنی جگہ پر اسی مصلی پر تشریف فرماتھیں ۔ آپ وہیں پر بیٹھی اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مصروف رہیں ۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو فرمایا: ’’ جب سے میں تمہارے پاس سے گیا ہوں تو میں نے چار کلمات کہے ہیں ؛ اور اگر ان چار کلمات کو تمہارے اس تمام ذکر کے برابر کیا جائے جو تم نے صبح سے لے کر ابھی تک کیا ہے تو یہ کلمات تمہارے تمام ذکر کے برابر وزنی ہوجائیں (یا ان پر بھی سبقت لے جائیں )۔ علامہ قاضی عیاض (اس حدیث کا معنی بیان کرتے ہوئے) فرماتے ہیں :’’ یہ کلمات تمہارے تمام ذکر پر غالب آجائیں ۔اور اجر وثواب میں ان سے بڑھ جائیں ۔ عَدَدَ خَلْقِهِ:… یعنی اس کی تمام مخلوقات کی تعداد کے برابر۔ وَرِضا نَفْسِهِ: …اور اس کی ذات اقدس کی رضا مندی کے برابر۔مراد یہ ہے کہ اس مقدار میں (اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا) کہ اس کے راضی ہونے کا سبب بن جائے۔ یا اس مقدار میں جس پر وہ اپنی ذات کے لیے تعریف و ثنا پر راضی ہوتا ہو۔یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسا کہ دعا میں کہا جاتا ہے: ((مِلئَ ما شئت من شئي بعد)) … ’’اور اس کے بعد جس چیز کو تو چاہے اسے بھر کر (آپ کی تعریف ہے )۔ اس جملہ میں اللہ تعالیٰ کے لیے لفظ’’ نفس‘‘ کا استعمال کیا گیا ہے، جو کہ بغیر کسی مشابہت و مماثلت کے ایسے ہی ہے جیسے اس کی شانِ کے لائق ہے۔ وَزِنَةَ عَرْشِهِ: …یعنی اس کے عرش کے وزن کے برابر۔اس کے عرش کے وزن کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی نہیں جانتا۔ وَمِدادَ كَلِماتِهِ:… ’’اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جیسے اللہ تعالیٰ کے کلمات ختم ہونے والے نہیں ہیں ، ایسے ہی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بھی ختم ہونے
Flag Counter