Maktaba Wahhabi

199 - 280
ایسے ہی علامہ رحیبانی حنبلی رحمۃ اللہ علیہ ’’شرح غایۃ المنتہی ‘‘ میں فرماتے ہیں : ابن نصر اللہ فرماتے ہیں : ’’ ظاہراً اس سے مراد یہ ہے کہ یہ اذکار اس وقت کہے جائیں جب انسان نماز کے بعد ابھی اپنی جگہ پر بیٹھا ہوا ہو۔ اگر اس نے یہ اذکار کھڑا ہونے کے بعد یا چلتے ہوئے کہہ دیے تو بھی وہ سنت کوپالے گا۔ اس لیے کہ اس کے درمیان کوئی وقفہ نہیں ۔ اگر انسان کہیں مشغول ہوگیا،اور جب اسے یاد دلایا گیا تو اس نے یہ اذکار کہہ لیے۔ (ایسے انسان کے لیے ) ظاہر یہ ہے کہ وہ اس خاص اجر کو اپنے عذر کی وجہ سے پالیگا، اگر وہ قریب کے وقت میں ہی یہ اذکار بجالائے۔ اور اگر اس نے جان بوجھ کر چھوڑ دیا، اور پھر کافی دیر کے بعد اسے یاد آیا،تو ظاہر ہے کہ اسے وہ خاص اجر حاصل نہیں ہوگا؛ بلکہ اس کے لیے مطلق ذکر کا اجر حاصل ہوگا۔‘‘ [1] فوائدِحدیث : ٭ پانچ نمازوں کے بعد ذکر کرنے کی فضیلت ؛ یہاں تک کہ انہیں دیگر اذکار و اطاعات پر مقدم کیا گیا ہے۔ ٭ ہمیشہ ذکر کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی محبت ؛ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کے لیے تمام اوقات میں قولی، عملی اور قلبی عبادات مشروع کی ہیں ۔ ٭ دوسری احادیث میں ثابت اذکار کی بنسبت ان الفاظ کی اہمیت جو کہ حدیث میں وارد ہوئے ہیں ۔ ٭ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت۔کہ اس نے یہ مقرر کیا ہے کہ جو کوئی اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے اس سے اجر وثواب کی امید کے ساتھ مذکورہ تعداد میں یہ اذکار بجالائے اس کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں ۔
Flag Counter