Maktaba Wahhabi

11 - 280
وحدۃ الوجود جیسے نظریات باطلہ در آئے اور انھوں نے رافضیوں کے اقوال کی پیروی کرتے ہوئے ان کے اماموں کے مقابلے میں اپنے قطب، ابدال وغیرہ کھڑے کرلیے اور صوفی بننے والوں کے لیے ٹاٹ وغیرہ کے کپڑے پہننا لازم قرار دے دیا اور بلاتحقیق یہ بات مشہور کردی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کو ایسا لباس پہننے کا حکم دیا تھا۔ معروف کرخی سے منقول ہے کہ انھوں نے اپنے بھتیجے کو وصیت کی کہ میری قبر پر آکر مجھ سے دعا کرنا۔ (تاریخ بغداد) اسی طرح شبلی نے ایک آدمی کو کہا کہ تم جہاں کہیں بھی جاؤ گے، میں تمہارے ساتھ رہوں گا اور تم میری نگرانی میں رہو گے۔ (تلبیس ابلیس) ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اسلام کے دشمن بزور شمشیر مقابلے کرنے سے عاجز آگئے تو انھوں نے اسلام اور مسلمانوں میں رخنہ ڈالنے کے لیے تشیع کو فروغ دیا۔ ابن جوزیی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرامطہ اور عبیدیوں کو کسریٰ کے خاندان کی ایک جماعت کی پشت پناہی حاصل ہوگئی، ان کے ساتھ کئی مجوسی بھی شامل ہوگئے اور یہ سب اسلام کے دشمن تھے اور اسلام سے اپنی حکومتوں کے تخت و تاراج کا بدلہ لینے کے لیے انھوں نے امامیہ کی مدد کی (المنتظم) اسی طرح بنو بویہ کے رافضیوں نے اپنے دور حکومت میں اپنے زعم باطل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی قبر اور اس پر مزار بنایا جس کی عبادت اور طواف آج تک کیا جارہا ہے غیر اللہ سے دعا مانگنا گویا اللہ کے بارے میں سوئے ظنی ہے کیونکہ کوئی بھی انسان جو غیر اللہ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے خواہ اسے مختار کل سمجھتا ہو یا وسیلہ، اس نے گویا اللہ کے بارے میں یہ گمان کرلیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے انتظامات کے لیے وزیر و مشیر کا محتاج ہے۔ حالانکہ وہ تو اپنے سوا ہر کسی سے غنی اور لاپرواہ ہے یا اس نے یہ سوچ رکھا ہے کہ اللہ کی قدرت شرکاء کی قدرت کی محتاج ہے یا اللہ تعالیٰ کو اس وقت تک علم نہیں ہوتا جب تک کہ کسی وسیلے سے اللہ کو باخبر نہ کیا جائے یا اللہ تعالیٰ اس وقت تک رحم نہیں کرتے جب تک کہ رحم کا واسطہ نہ ڈلوایا جائے یا اللہ
Flag Counter