Maktaba Wahhabi

10 - 280
دلوں میں دعا وغیرہ جیسی عبادات میں بدعات کو پسند کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ مسنون عبادات سے اعراض برتتے ہیں ۔ وگرنہ جو شخص پنج وقتہ نماز میں صحیح توجہ کرے، ان میں موجود کلمات پر غور و فکر کرے اور اس کا صحیح اہتمام کرے تو اسے دوسری کسی من گھڑت خیر کی ضرورت نہ رہے (کیونکہ ان میں ہر طرح کی خیر موجود ہے) لہٰذا عقلمند انسان کو ہر وقت اتباع سنت کو ترجیح دینی چاہیے اور ہر اس عمل کو چھوڑ دینا چاہیے جس میں بدعت کا شائبہ تک بھی ہو اور جو شخص خیر کا طالب ہو، اسے خیر ضرور ملتی ہے اور جو شر سے بچنا چاہے وہ شر سے بچ سکتا ہے۔ مشروع دعائے استخارہ میں بدعات کی پیوندکاری لگائی گئی مثلاً بعض لوگ کاہنوں ، نجومیوں اور جادوگروں کے پاس جاکر استخار کرنے لگے۔ بعض نے استخارہ میں اللہ، محمد، علی، ابوجہل وغیرہ ناموں کو معین کرکے اصل دعا کو چھوڑ دیا۔ بعض نے استخارہ کی دعا میں نیند اور اس سے پہلے یہ دعا وضع کرلی۔ یا اللہ! اگر یہ کام میرے لیے بہتر ہے تو مجھے خواب میں سفیدی، سبزی یا پانی دکھانا اور اگر یہ بہتر نہیں تو پھر مجھے سیاہ، دھواں یا کرخی دکھانا بعض نے قرآن کو یکسر لمحہ کھول کر کسی ایک آیت پر نظر پڑھتے ہی اس پر فال لینا شروع کردیا۔ نماز استسقاء، اس کی دعا اور اس کے لیے میدان میں نکلنے کو بعض لوگوں نے شیخ کے روضہ پر جاکر دعا کروانے سے بدل لیا۔ بدعی دعاؤں کو اختیار کرنے والا ان فضائل اور اجر و ثواب سے یکسر محروم کردیا جاتا ہے۔ جو مشروع دعا کرنے والے کو حاصل ہوئے ہیں اور اس کے لیے رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جبکہ بدعتی خطرے میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ دعا کا مقصود و مطلوب شرف قبولیت ہے لیکن بدعی دعاؤں والے کی سب دعائیں رد کردی جاتی ہیں ۔ دعا ایک اہم ترین عبادت ہے اور عبادات شارع کے حکم پر مبنی ہوتی ہیں جن میں خواہش نفس اور بدعت کو مطلق دخل نہیں ۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سنت میں میانہ روی بدعت میں اجتہاد سے افضل ہے۔ ابن خلدون رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ متاخر صوفیاء میں کشف و مشاہدہ، حلول،
Flag Counter