((اَللّٰہُمَّ ہَوِّنْ عَلَیَّ سَکَرَاتِ الْمَوْتِ۔)) [1] ’’اے اللہ! تو میرے لیے سکرات الموت کو آسان کردینا۔‘‘ سکرات الموت کے خوف کے ساتھ ملک الموت کی شکل کی ہیبت نیز اس کا ڈر اور خوف دل میں رہتا ہے۔[2] امام قرطبی کہتے ہیں: ملک الموت کا مشاہدہ اور اس سے دل پر جو خوف و دہشت طاری ہوتی ہے اپنی ہولناکی کے باعث بیان سے باہر ہے اور اس حقیقت کو وہی جانتا ہے جس کے سامنے ملک الموت ظاہر ہوتے ہیں اور وہ ان کا مشاہدہ کرتا ہے۔[3] سکرات الموت و ملک الموت کا خوف ہمیشہ ہمیں لاحق رہنا چاہیے، ایک دوسرا خطرناک معاملہ ہے جو ہمارے اس خوف میں اضافہ کردیتا ہے، وہ ہے اس وقت دنیاوی زندگی کے امتحان کے نتیجہ کا ظاہر ہونا، تو کیا ہم ان لوگوں میں سے ہوں گے جن سے فرشتے کہیں گے: (أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ) (فصلت:۳۰) ’’ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو (بلکہ) اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعدہ دیے گئے ہو۔‘‘ (وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا ۙ الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ) (الانفال: ۵۰) ’’کاش تو دیکھتا جب کہ فرشتے کافروں کی ر وح قبض کرتے ہیں ان کے منہ پر اور پیٹھوں پرمارتے ہیں(اور کہتے ہیں) تم جلنے کا عذاب چکھو۔‘‘ ارشاد نبوی ہے: ((مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہٗ، وَ مَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہٗ، فَقَالَتْ عَائِشَۃُ: إِنَّا لَنَکْرَہُ الْمَوْتَ، فَقَالَ: لَیْسَ ذَاکَ وَ لٰکِنَّ الْمُوْمِنُ إِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانٍ مِنَ اللّٰہِ وَکَرَامَتِہٖ فَلَیْسَ شَیْئٌ أَحَبُّ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہٗ، فَأَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ، وَ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہٗ، وَ إِنَّ الْکَافِرَ إِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللّٰہِ وَ عُقُوْبَتِہٖ فَلَیْسَ شَیْئٌ أَکْرَہُ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہٗ فَکَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ وَ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہٗ۔)) [4] |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |