سَعْدًا فَقَالَ: مَا مَنَعَکَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا تُرَابٍ؟ فَقَالَ: أَمَا مَا ذَکَرْتُ ثَلَاثًا قَالَہُنَّ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم فَلَنْ أَسُبَّہُ لَأَنْ تَکُوْنَ لِیْ وَاحِدَۃً مِنْہُنَّ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ حُمُرِ النَّعَمِ۔)) [1] ’’عامر بن سعد بن ابی وقاص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ نے سعد رضی اللہ عنہ کو گورنر بنایا توان سے پوچھا: کیا چیز ابو تراب علی( رضی اللہ عنہ ) کو برا بھلا کہنے سے تمھیں روکتی ہے؟ جواب دیا: جن تین باتوں کا میں نے ذکر کیا ہے جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں کہا ہے تو میں(ان کے باعث) انھیں ہرگز برا بھلا نہیں کہوں گا، ان میں سے ایک بات بھی میرے لیے ہوتی تو وہ میرے لیے سرخ اونٹوں سے بہتر ہوتی۔‘‘ امام نووی کہتے ہیں: ’’معاویہ رضی اللہ عنہ کے اس قول میں اس بات کی صراحت نہیں کہ انھوں نے سعد رضی اللہ عنہ کو انھیں برا بھلا کہنے کا حکم دیا تھا، بات صرف اتنی تھی کہ انھوں نے ان سے صرف اس سبب کے بارے میں سوال کیا جو انھیں برا بھلا کہنے سے روکنے والا تھا، گویا وہ کہہ رہے تھے کیا احتیاط کے سبب برا بھلا نہیں کہتے ہو یا خوف کے سبب یا کسی دوسری چیز کے سبب، اگر ایسا احتیاط اور اکرام و احترام کے سبب ہے تو تمھارا ایسا کرنا درست ہے، اور اگر کسی دوسرے سبب سے ہے تو اس کا دوسرا جواب ہوگا، شاید سعد رضی اللہ عنہ کچھ ایسے لوگوں کے ساتھ تھے جو برا بھلا کہتے تھے، لیکن وہ برا بھلا کہنے میں ان کا ساتھ نہیں دیتے تھے، انھیں روکنے سے عاجز تھے، یا روکتے تھے، اس پر انھوں نے ان سے یہ سوال کیا تھا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک دوسری تاویل کا احتمال ہے کہ اس کے معنی یہ ہوں: کون سی چیز مانع ہے کہ تم ان کی رائے اور اجتہاد کو غلط قرار دو اور ہماری اچھی رائے اور اجتہاد کا اور ان کی غلطی کا لوگوں میں اعلان کرو۔‘‘[2] معاویہ رضی اللہ عنہ کے سامنے ضرار صدائی نے علی رضی اللہ عنہ کے اوصاف بیان کیے اور ان کی تعریف کی، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ رو پڑے اور ضرار کی باتوں کی تصدیق کی۔ اس پر صاحب ’’المفہم‘‘ ابوالعباس قرطبی تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’’یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کو علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت، قدر و منزلت، ان کے عظیم |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |