محصور تھے آئے اور کہا: دروازے پر موجود انصار کہہ رہے ہیں، اگر آپ چاہتے ہیں تو ہم دوبارہ انصار اللہ بننے کے لیے تیار ہیں، زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جواباً آپ نے فرمایا: رہا لڑائی کا معاملہ تو لڑائی مت کرو۔[1] ھ: قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کی جانب منسوب معاویہ رضی اللہ عنہ کا ایک جھوٹا خط تیار کرنا: یہ ایسا جھوٹ ہے جس کا معاویہ رضی اللہ عنہ سے صادر ہونا غیرمعقول ہے، اس لیے کہ عرب جھوٹ کو سب سے قبیح صفت سمجھتے تھے جس سے شریف لوگ بہت دور رہا کرتے تھے، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابوسفیان رضی اللہ عنہ کا قصہ جب کہ وہ مشرک تھے نقل کیا ہے کہ جب ہرقل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں پوچھا تو ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے جواب میں کہا: اگر اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ جھوٹ کو نقل کر دیں گے تو آپ کے بارے میں جھوٹ بول دیتا۔[2] عربوں کے نزدیک جھوٹ ایک قبیح صفت تھی، اور مسلمانوں کے نزدیک اس سے کہیں زیادہ قبیح صفت ہے۔ کوئی کہنے والا یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ ایک چال تھی، اورجنگ چال ہی کا نام ہے، اس لیے کہ چال کے معنی جھوٹ نہیں ہیں جیسا کہ کلام عرب میں معلوم ہے، اور معاویہ رضی اللہ عنہ کی ذہانت ایسا کرنے میں مانع تھی۔[3] و: اس تسلسل اور باریکی کے ساتھ علی، معاویہ اور قیس بن سعد رضی اللہ عنہم کے مابین بہت سارے خطوط کی روایت قاری کو شک میں مبتلا کردیتی ہے اس لیے کہ ان خطوط سے آگاہی رکھنے والے اور ان کو نقل کرنے والے مجہول ہیں۔ ڈاکٹر یحییٰ الیحییٰ کہتے ہیں: امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کی جانب سے مصر پر قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی گورنری متفق علیہ ہے۔[4]قیس رضی اللہ عنہ کے حالات زندگی لکھنے والوں نے ان تفصیلات کو ذکر نہیں کیا ہے[5]جنھیں ابومخنف نے اپنی روایات میں ذکر کیا ہے، یہاں تک کہ مصر کے معتبر مورخوں نے بھی ان کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [6]ابن الاثیر، ابن کثیر، ابن خلدون اور ابن تغری بردی نے ابومخنف کی روایت کو طبری سے حذف و اختصار کے بعد نقل کیا ہے۔[7]کندی نے عبدالکریم حارث سے بھی روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو قیس رضی اللہ عنہ کا مقام و مرتبہ بھاری لگنے لگا تو مدینہ میں بنی امیہ کے بعض لوگوں کو لکھا: اللہ تعالیٰ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کو جزائے خیر دے اور اسے راز میں رکھنا، مجھے خوف ہے کہ اگر ان کے اور ہمارے موافقین کے مابین جو تعلقات ہیں ان کی خبر علی رضی اللہ عنہ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |