برباد ہوگئے، ان کی عمارات قبروں میں تبدیل ہوگئیں، اے ابن آدم! تیرے پیدا ہونے کے بعد ہی سے تیری عمر گھٹ رہی ہے، اس لیے جو کچھ تیرے پاس ہے آخرت کے لیے خرچ کر، بلاشبہ مومن توشۂ آخرت جمع کرتاہے، او رکافر دنیا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے، پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی (وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَىٰ)(توشۂ آخرت جمع کرو سب سے بہتر توشہ اللہ کا ڈر ہے)‘‘ حسن رضی اللہ عنہ کے خطبے کی مختصر شرح: ا: ((یَا ابْنَ آدَمَ عِفَّ عَنْ مَحَارِمِ اللّٰہِ تَکُنْ عَابِدًا۔))[1] ’’اے ابن آدم! اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے بچ، عابد ہوجائے گا۔‘‘ حسن بن علی رضی اللہ عنہما اپنے اس قول میں لوگوں کو حرام چیزوں سے بچنے کی تلقین کر رہے ہیں، اور حرام چیزوں سے بچنے والے کو وہ عابد سمجھتے ہیں، محرمات کا ارتکاب انسان کو غافل اور اللہ کے غیظ و غضب اور سزا کا مستحق بنا دیتا ہے، اسی طرح محرمات کا ارتکاب اور اطاعت الٰہی سے غفلت دونوں دنیا و آخرت کے بہت سارے نقصانات و مفاسد کے دو سبب ہیں۔ ابن القیم رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’قلت توفیق، فسادِ رائے، حق کا عدم ظہور، دل کا فساد، گمنامی، وقت اور چہرے کی ترو تازگی کا ضیاع، رب اور بندے کے مابین وحشت، دعاؤں کی عدم قبولیت، دل کی سختی، رزق و عمر کی بے برکتی، علم سے محرومی، ذلت، منجانب عدو رسوائی، سینے کی تنگی، دل اور وقت کو خراب کرنے والے برے ساتھیوں سے پالا پڑنا، طویل ہموم و غموم، زندگی کی تنگی اور پراگندہ حالی یہ تمام چیزیں ذکر الٰہی سے غفلت اور معصیت کے نتیجے میں وجود میں آتی ہیں، جس طرح کھیتی کا وجود پانی سے اور جلنے کا وجود آگ سے ہے، نیز ان مذکورہ چیزوں کی متضاد چیزیں اطاعت کے نتیجے میں وجود میں آتی ہیں۔‘‘[2] معلوم ہوا کہ محرمات سے دوری اطاعتوں کی راہ ہے اور اسی سے مسلمان عابد ہوجاتا ہے، اسی بنا پر حسن رضی اللہ عنہ نے کہا ’’عِفَّ عَنْ مَحَارِمِ اللّٰہِ تَکُنْ عَابِدًا‘‘ اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے بچ جا، عابد ہوجائے گا۔[3] ب: ((و َارْضَ بِمَا قَسَمَ اللّٰہُ لَکَ تَکُنْ غَنِیًّا۔))[4] ’’اللہ نے تیرے لیے جو کچھ مقرر کردیا ہے اس پر راضی ہوجا، غنی ہوجائے گا۔‘‘ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |