Maktaba Wahhabi

330 - 548
((اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ وَ مَلْعُوْنٌ مَا فِیْہَا إِلَّا ذِکْرَ اللّٰہِ وَمَا وَالَاہُ أَوْ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا۔))[1] ’’دنیا ملعون ہے اور جو کچھ اس میں ہے وہ بھی ملعون ہے سوائے اللہ تعالیٰ کے ذکر اور ان چیزوں کے جو اس سے تعلق رکھتی ہیں اور سوائے دینی علوم سے بہرہ ور اور ان کا علم حاصل کرنے والوں کے۔‘‘ ٭ دنیا کی عمر ختم ہونے کے قریب ہے، جیسا کہ فرمان نبوی ہے: ((بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَۃُ کَہَاتَیْنِ وَ یَقْرَنُ بَیْنَ اَصْبُعَیْہِ السَّبَّابَۃِ وَالْوَسْطَی۔))[2] ’’میں اور قیامت ایسے مبعوث کیے گئے ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ہیں، اور (یہ کہتے ہوئے) آپ اپنی انگشت شہادت اور درمیانی انگلی ملا لیتے (یعنی جس طرح یہ دونوں انگلیاں متصل ہیں درمیان میں کوئی فاصلہ نہیں، اسی طرح میرے او رقیامت کے درمیان کسی نبی کا فاصلہ نہیں)‘‘ انسان کی قیامت اس کی موت سے شروع ہوجاتی ہے، اور عمر بہت مختصر ہوتی ہے جب ہم اس میں سے بچپنے اور نیند کا حصہ نکال دیں تو کتنا بچے گا؟ ٭ آخرت کی زندگی باقی رہنے والی ہے، اور وہ دار القرار ہے، جیسا کہ مومنِ آل فرعون نے کہا: ( يَا قَوْمِ إِنَّمَا هَـٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَإِنَّ الْآخِرَةَ هِيَ دَارُ الْقَرَارِ ﴿٣٩﴾ مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا ۖ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَـٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ ) (غافر: ۳۹-۴۰) ’’اے میری قوم! یہ حیات دنیا متاع فانی ہے، یقین مانو کہ قرار و پختگی کا گھر تو آخرت ہی ہے، جس نے گناہ کیا ہے اسے تو برابر برابر کا بدلہ ہی ہے اور جس نے نیکی کی ہے تو خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان دار ہو تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور وہاں بے شمار روزی پائیں گے۔‘‘ جس مومن کے دل میں یہ حقیقتیں رچ بس جائیں دنیا اس کی نگاہ میں حقیر ہوجائے گی۔ ٭ حسن رضی اللہ عنہ کے اس قول کی شرح: ((کَانَ خَارِجًا مِنْ سُلْطَانِ بَطْنِہِ فَلَا یَشْتَہِیْ مَالًا یَجِدُ وَ لَا یُکْثِرُ إِذَا وَجَدَ۔))[3] ’’وہ اپنے پیٹ کا بندہ نہیں تھا، نہ ملنے والی چیز کی وہ خواہش نہیں کرتا تھا، مل جانے پر وہ زیادہ نہیں
Flag Counter