استاذ بناء کہتے ہیں: اے برادرانِ محترم! ہر دن تمھارے سامنے صبح و شام اور سحر گاہی میں کچھ ایسے مخصوص اوقات ہیں جن میں تم ملا اعلیٰ سے اپنا روحانی ربط قائم کرسکتے ہو، اور دنیا و آخرت کی بھلائیوں سے اپنے دامنِ مراد کو بھر سکتے ہو، تمھارے سامنے اطاعتوں کے مواقع، عبادتوں کے دن اور قربتوں کی راتیں ہیں، جن کی جانب تمھیں قرآن مجید اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ کرتے ہیں، اس لیے آپ بھرپور کوشش کریں کہ آپ ان اوقات میں ذکر الٰہی میں مشغول رہیں، غفلت نہ کریں، نیک عمل کرنے والے ہوں، عمل سے پہلو تہی کرنے والے نہ ہوں، وقت کو غنیمت سمجھیں، وقت تلوار کی مانند ہے، کاموں کو دوسرے وقت پر ٹالنے کی عادت چھوڑ دیں یہ بہت مضر عادت ہے۔[1] ٭ حسن بن علی رضی اللہ عنہما طلوع آفتاب کے وقت کہتے تھے: ((سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللّٰہِ الْأَعْظَمِ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ سَمِعَ سَامِعٌ بِحَمْدِ اللّٰہِ الْأَمْجَدِ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔)) [2] ’’سننے والے نے عظمتوں والے اللہ کی حمد کو سنا، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت اور تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ سننے والے نے بزرگیوں والے اللہ کی حمد کو سنا، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت اور تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ حسن بن علی رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ اوراد و و ظائف اور دعاؤں کا التزام کرتے تھے، لوگوں کو مسجدوں میں باجماعت نماز ادا کرنے پر ابھارتے رہتے تھے، آپ کہا کرتے تھے جو شخص مسجد جاتا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اسے درج ذیل خصلتوں میں سے ایک عطا کرتا ہے: ’’حاصل ہونے والی بھائی چارگی اور ڈھانپ لینے والی شفقت، یا وسیع علم، یا ہدایت کی کوئی بات، یا حیا اور ڈر سے گناہوں کا ترک کردینا۔‘‘[3] آپ تہجد گزار تھے، آپ رات کے پہلے پہر اور حسین رضی اللہ عنہ آخری پہر میں قیام (تہجد) کا اہتمام کرتے تھے۔[4] |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |