٭ قیامت کی ہولناکیوں کو بیان کرنا، ظالموں کو دھمکی دینا، ان کے انواع و اقسام کے عذاب کو بیان کرنا۔ (آیات ۴۲ تا۵۲ ) ٭ قیامت تک عذاب کو مؤخر کرنے کی حکمت کو بیان کرنا، اور اسی پر سورت ختم ہوئی ہے۔ (آیات ۵۱ تا ۵۲) یہ ہیں سورۂ ابراہیم کے اہم موضوعات جسے حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے خطبۂ جمعہ میں منبر پر پڑھا تھا۔ اسی طرح حسن بن علی رضی اللہ عنہما سونے کے لیے جب بسترپر لیٹتے تو سورۂ کہف کی تلاوت کرتے تھے، اس سورت کی ابتداء قرآن کی صفت بیان کرنے سے شروع ہوتی ہے کہ وہ بالکل درست کتاب ہے، اس کے الفاظ و معانی میں کسی قسم کا اختلاف اور تضاد نہیں ہے، اور وہ بشارت دینے کے لیے نازل ہوئی ہے، پھر زینت و جمال اور ایسے عجائب کی جانب توجہ دلائی ہے جو اللہ کی قدرت پر واضح طور سے دلالت کرتے ہیں، اس سورت میں اصحاب کہف، خضر و موسیٰ علیہم السلام اور ذو القرنین کے قصوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اصحاب کہف کا قصہ، ہدایت کی اتباع اور صحیح عقیدے کی راہ میں مال و دولت، دوست و احباب، اعزہ و اقارب، اہل و عیال اور وطن کی قربانیوں کی نہایت عمدہ اور بہترین مثال ہے، ایک بت پرست بادشاہ کی پکڑ سے بچنے کے لیے یہ مومن نوجوان اپنے دین کے ساتھ بھاگ کھڑے ہوئے، اور پہاڑ کے ایک غار میں اکٹھے ہوئے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے انھیں تین سو نو ہجری سال تک سلا دیا، پھر انھیں اٹھایا تاکہ لوگوں کی نگاہوں کے سامنے دوبارہ پیدا کرنے اور اٹھانے پر اپنی قدرت کی دلیل قائم کردے۔ قصہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ آپ تواضع اپنائیں، فقیر مومنوں کے ساتھ اٹھیں بیٹھیں، اور دین کی دعوت دینے کے لیے جاجاکر صرف مالداروں کے پاس نہ بیٹھیں: (وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم ) (الکہف: ۲۸) ’’اور اپنے آپ کو انھی کے ساتھ رکھا کرو جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے حق کو ظاہر کرنے کے بعد کافروں کو دھمکی دی ہے اور آخرت میں ان کے لیے جو سخت عذاب تیار کر رکھا ہے اس کا تذکرہ کیا ہے، نیز اس کا ان جنتوں سے کیا ہے جنھیں اس نے صالح مومنوں کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ (آیات ۳۰تا ۳۱) ساٹھ سے اٹھتر نمبر کی آیات میں مذکور خضر و موسیٰ علیہم السلام کا قصہ حصولِ علم میں علما کے لیے تواضع کی ایک بہترین مثال ہے اور یہ کہ دین کے اصول و فروع کے علاوہ ایک نیک بندے کے پاس کچھ ایسی باتوں کا علم ہوسکتا ہے جو انبیاء کے پاس نہ ہو، اس کی دلیل کشتی میں سوراخ کردینا، بچے کو قتل کرنے کا واقعہ پیش آنا، اور گرتی دیوار کو ٹھیک کردینا ہے۔ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |