اصفہانی نے اس میں سیرت نبوی، تفسیر، فقہ اور ادب کی ساری خبروں کو جمع کیا ہے، جیسا کہ وہ (ولید اعظمی) کہتے ہیں۔ دوسری فصل میں اصفہانی نے اہل بیت کے بہت سارے واقعات اور اخبار کو ذکر کیاہے، یہ خبریں ان کی برائیاں بیان کرتی ہیں، ان کی سیرت کو مجروح کرتی ہیں، ان آل بویہ کی خواہش کے مطابق ان کے معاملے کو کمزور ثابت کرتی ہیں جو جھوٹ اور غلط طور پر اپنے اس خیال کا اظہار کرتے ہیں کہ ولاء آل بیت کے لیے ہونا چاہیے۔ ان خبروں کی میں نے چھان بین کی ہے، ہر واقعے پر مناسب نوٹ لکھا ہے۔ چوتھی فصل کو ایسی متفرق اخبار و حکایات کے لیے خاص کیا ہے جن میں اس نے اسلامی عقائد اور دین اسلام کو مطعون و ملعون قرار دیا ہے، جاہلیت کو اسلام سے افضل بتایا ہے، نماز، حج اور یوم آخرت کا صراحۃً انکار کیا اور مذاق اڑایا ہے، برامکہ کا دفاع کیا ہے، اہل فارس کی تعریف کی ہے، عرب اور مسلمانوں کے مشہور ترین لوگوں کو مختلف طریقے سے مطعون کیا ہے، ان خبروں کی بھی میں نے چھان بین کی ہے اور ہر ایک پر مناسب نوٹ لکھا ہے۔‘‘[1] خاتمہ میں کہتے ہیں: ابوالفرج اصفہانی کی کتاب ’’الأغانی‘‘ کے اس تفصیلی جائزے، اس کی خبروں سے واقفیت، ان کی چھان بین اور ہر ایک پر مناسب تعلیق کے بعد مجھے امید ہے کہ قاری کو اس کمینے اور حاقد شعوبی کے مقاصد کا پتہ چل گیا ہوگا، میں نے بہت سارے ایسے گندے اور گھناؤنے واقعات سے صرفِ نظر کیا ہے جنھیں عربوں اور مسلمانوں کا شدید ترین دشمن بھی نہیں لکھ سکتا ہے۔ ادب اور قصے کہانیوں کی آڑ میں ان کی بہت ساری کبار شخصیات پر لواطت اور ان کی شریف عورتوں پر ہم جنسی کی تہمت لگائی ہے، بہت سارے برے افعال اور مذموم عادات سے ان کا منہ کالا کردیا ہے، تابناک تاریخ اور عمدہ اخلاق والے اس امت کے سلف کو برا بھلا کہنے کے بعد ہی یہ باتیں وجود میں آسکتی ہیں۔[2] انور جندی کا قول ہے: مغرب زدہ بنانے کے مشن اور تہذیبی یلغار نے ’’الأغانی‘‘ اور ’’ألف لیلۃ و لیلۃ‘‘ دونوں کتابوں پر بڑا زور دیا ہے تاکہ انھیں اسلامی معاشرے کی تصویر کشی میں معتمد علیہ بنیادی مصادر و مراجع میں شامل کردیں، دونوں کتابوں کے ان عیوب سے چشم پوشی کی ہے جن کی وجہ سے یہ موثوق اور معتمد علیہ مراجع میں شامل نہیں ہوسکتیں، پہلی کتاب کا مؤلف اسلام کا دشمن شعوبی ہے۔ دوسری کتاب غیر معروف ہے۔ کتاب ’’الأغانی‘‘ بیس سے زیادہ جلدوں پر مشتمل مفصل کتاب ہے، ابوالفرج اصفہانی نے اس کی تالیف محض اس مقصد سے کی ہے تاکہ راتوں میں قصہ گوئی کی محفلوں میں امراء اور بیکار و آسودہ حال لوگوں کو قصے |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |