تھے، اس سے متعلق جب انھیں اطمینان حاصل ہوگیا تو بہت جلد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کے لیے تیار ہوگئے، جسے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انھی اسباب کے باعث قبول کیا تھا۔ صحابہ کرام کا نقطۂ نظر ایسے بہت سارے مصنّفین کی رائے کے خلاف ہے، جنھوں نے اپنی تصانیف میں صحیح علمی منہج اور تحقیق سے کام نہیں لیا ہے، بلکہ ان کی تحقیق اس زمانے کے امتیاز، انصار و غیر انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی امیدوں اور خواہشات سے متعارض ہے۔ اگر سقیفۂ بنی ساعدہ کا اجتماع -ان کے زعم کے مطابق-[1] مہاجرین اور انصار کے مابین اختلاف کا باعث ہوتا تو انصار وہاں کے رہنے والے اور تعداد و تیاری والے ہونے کے باوجود اس نتیجے کو کیسے قبول کرلیتے، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کو مان لیتے، اور خلافت کی تائید و نصرت کا ان میں جذبہ نہ ہوتا تو اس کو پائیدار بنانے کے لیے کس طرح اس کی فوج میں شریک ہو کر بغرض جہاد مشرق و مغرب میں پھیل جاتے؟ خلافت کی سیاست کے نفاذ سے متعلق انصار کی حرص اور ان کا مرتدین سے مقابلہ آرائی کے لیے ٹوٹ پڑنا دونوں باتیں سچائی کو ظاہر کرتی ہیں اوریہ کہ دوسرے مسلمانوں کو کون کہے، خود انصار کا کوئی آدمی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی بیعت سے پیچھے نہیں رہا، جن مورخین نے اپنے مقصد والی روایتوں میں انصار و مہاجرین کے مابین اختلاف کا تذکرہ کیا ہے ان کی باہمی اخوت ان کے اس خیال سے بالا تر ہے۔[2] ان مورخین کا گمان ہے کہ سقیفۂ بنی ساعدہ کے واقعہ میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے مکر و فریب اور مخالفت کو دیکھا اس لیے آپ نفسیاتی طور پر اس سے متاثر رہے، جیسا کہ ’’حیاۃ الامام الحسن بن علی‘‘ کے مؤلف کا خیال ہے۔[3] جس حقیقت کو حسن بن علی رضی اللہ عنہ جانتے ہیں، وہ یہ ہے کہ کسی طرح کی معمولی یا غیر معمولی مشکلات نہیں پیش آئیں، کوئی گروہ بندی وجود میں نہیں آئی کہ ہر گروہ کا ایک امیدوار ہوتا اور ہر ایک کو خلافت کا لالچ ہوتا، جیسا کہ موضوع روایات، ادب کی کتب، تاریخ کے جھوٹے واقعات پر اعتماد کرنے والے بعض مورخین کا زعم باطل ہے ، کوئی ایسی صحیح روایت ثابت ہی نہیں ہے کہ وفات نبوی کے بعد حکومت پر قبضہ جمانے کے لیے ابوبکر، عمر اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہم کے مابین محاذ آرائی ہوئی ہو۔[4] ان میں اللہ کی خشیت اور تقویٰ اس درجہ تھا کہ وہ ایسا نہیں کرسکتے تھے۔ |
Book Name | سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | ڈاکٹر لیس محمد مکی |
Volume | |
Number of Pages | 548 |
Introduction |