Maktaba Wahhabi

59 - 154
’’حسین رضی اللہ عنہ مجھ سے ہیں اور میں اس سے ہوں، حسین سے محبت کرنے والے سے اللہ تعالیٰ محبت کریں۔ حسین نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔]([1]) اللہ اکبر! نواسہ کو بہلانے اور ہنسانے کا کس قدر اہتمام ہے! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے آگے بڑھتے ہیں، حسین رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر سب لوگوں کے رُوبرو اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر ان کے پیچھے پیچھے جاتے ہیں، یہاں تک کہ انہیں پکڑلیتے ہیں۔ پھر کس قدر پیار و شفقت ہے! ایک مبارک ہاتھ ان کی گدی پر، دوسرا ان کی ٹھوڑی کے نیچے اور پھر اپنے دہن مبارک کو ان کے منہ پر رکھ کر بوسے دینے شروع کردیتے ہیں اور ساتھ ہی اعلان فرماتے ہیں: ’’حسین رضی اللہ عنہ مجھ سے اور میں اس سے۔‘‘ نواسے سے صرف خود ہی محبت نہیں کرتے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرکے [حسین سے محبت کرنے والے سے اللہ تعالیٰ محبت کریں] پوری امت کو ان سے محبت کی ترغیب دے رہے ہیں۔ پھر اپنے لاڈ پیار اور محبت کا سبب بیان فرما رہے ہیں، کہ حسین رضی اللہ عنہ نواسوں سے ایک نواسہ ہے۔ فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہُ عَلَیْہِ، وَرَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ،
Flag Counter