Maktaba Wahhabi

74 - 91
مخنث کا دیکھنا مخنث یعنی ہیجڑا ہمارے معاشرے میں بے ضرر سمجھا جاتا ہے اس لئے وہ بلا حجاب اور بلا روک گھروں میں داخل ہو جاتا ہے۔گانا بجانا،ناچنا اور ڈانس کرناان کا شعار بن گیا ہے۔اسلام کے ابتدائی دور میں بھی اس پر گھروں میں آنے پر پابندی نہیں تھی مگر ایک وقت بعد اس پرپابندی عائد فرمادی۔چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ا ور ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مدینہ طیبہ میں ایک مخنث تھا جسے ازواج مطہرات اور دوسری خواتین اپنے ہاں گھروں میں آنے دیتی تھیں۔ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں شریف فرما تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مخنث کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبد اللہ بن ابی امیہّ سے باتیں کرتے ہوئے سنا۔وہ کہہ رہا تھا کل اگر طائف فتح ہو جائے تو غیلان ثقفی کی بیٹی بادیہ کو حاصل کرنے کی کوشش کرنا،پھر اس نے بادیہ کے حسن وجمال اور اس کے جسم کی تعریف کرنا شروع کر دی اور اس کے پوشیدہ اعضا تک کی صفت بیان کر ڈالی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ باتیں سنیں تو اسے فرمایا:اے اللہ کے دشمن !تو نے تو اس میں نظریں گاڑ دیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا: کہ اس سے پردہ کیا کرو اور آئندہ یہ گھر وں میں داخل نہ ہو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مدینہ طیبہ سے باہر نکال دیا اور دوسرے مخنثوں کو بھی گھروں میں داخل ہونے سے منع فرمادیا (بخاری ومسلم)اس لئے غیر محرم ہی کے لئے نہیں مخنث کے لئے بھی کسی عورت کی طرف دیکھنا یا گھروں میں بلا اجا زت داخل ہونا منع ہے۔ شرمگاہ کو دیکھنا بے حیائی کی انتہا یہ ہے کہ کوئی انسان کسی دوسرے انسان کی شرمگاہ کو دیکھے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لَا یَنْظُرِ الرَّجُلُ إِلٰی عَوْرَۃِ الرَّ جُلِ وَلَا تَنْظُرِ الْمَرْأۃُ إِلٰی عَوْرَۃِ الْمَرْأَوۃِ ‘‘ (مسلم،مسند احمد) ’’کوئی آدمی کسی آدمی کی شر مگاہ نہ دیکھے اورکوئی عورت کسی عورت کی شرمگاہ
Flag Counter