فتنے وفساد کے دور میں اس کا کیا حکم ہو گا)اس لئے آدمی پر محرمات کی طرف شہوت کی نگاہ سے دیکھنا حرام ہے۔‘‘ یہی بات علامہ ابن القطان نے امام ابن عبد البر کے حوالے سے نقل کی ہے۔ (النظر فی احکام النظر :ص۳۱۲) امام حسن بصری رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں کہ اپنے اہل خانہ میں سے اپنی بیوی اور چھوٹی بچی کے علاوہ کسی کے بالوں کو نہ دیکھو۔(الادب المفرد: رقم :۳۶۶) آج بھی آئے دن اس کا اہتمام نہ کرنے کے نتائج سامنے آتے رہتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ جب گھر میں بچے دس سال کے ہو جائیں تو انہیں علیحدہ علیحدہ چارپائیوں پر سلایا جائے ایک ہی بستر میں انہیں نہ سلایا جائے۔(ابو داود،احمد)اسی کا تقاضا ہے کہ اس دور میں جوان بیٹے اور بیٹی کو تنہا ایک جگہ رہنے کا موقع نہ دیا جائے۔ تصویر بینی نظر کو جن چیزوں سے بچانا چاہیے ان میں ایک عریاں تصاویر ہیں۔وہ اخبارات واشتہار ات میں ہوں،فلموں،ٹی وی اور وی سی آر میں ہو،ان کی طرف دیکھنا درست نہیں۔ بالخصوص فلموں اور ٹی وی وغیرہ پر خوبصورت رقاصاؤں کا بے ہودہ رقص مختلف سازوں اور طبلوں کی تھاپ پر پاؤں سے باندھے گھنگھر ؤوں کی جھنکاریں،تفریح کے نام پر نشر ہونے والے اخلاق سوز پر وگرام،حیا سوز حرکات وسکنات عورتوں کا مردوں سے اور مردوں کا عورتوں سے چپکنے اور گلے ملنے کے مناظر جن سے فحاشی پھیلتی ہے۔ بدکاری کا رجحان بڑھتا ہے،نگاہوں کی پاکیزگی ختم ہوتی ہے۔تفریح کے نام پر یہ سلسلہ پہلے سینما بینی تک محدود تھا مگراب ٹی وی وغیرہ کے ذریعہ یہ فلمیں گھر گھر دیکھی اور دکھائی جا رہی ہیں۔ اسی طرح کھیلوں کے مناظر بھی ٹی وی وغیرہ پر نشر ہوتے ہیں۔جن میں بسااوقات براہ راست عورتیں بھی مردوں کے دوش بدوش حصہ لیتی ہیں بلکہ اپنے جسم کی نمائش کرتی ہیں اور دیکھنے والے تماشائیوں کی بھیڑ میں جہاں کہیں عورتیں اپنی پوری |