خوبرؤوں کا عکس جمانابہر نوع غلط ہے اور اس سے پر ہیز لازم ہے۔ اللہ کے ڈر سے رونے والی آنکھ ایمان خوف ورجا کا نام ہے ایک مومن اللہ تعالیٰ کی رحمت کا امیدوار ہوتا ہے اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے عذاب اور گرفت سے ڈرتا بھی ہے،اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈر کر دل میں فکر مند ہونا اور رونا اللہ تعالیٰ کو انتہائی محبوب ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قیامت کے روز جن خوش نصیب حضرا ت کواللہ تعالیٰ اپنے عرش عظیم کے سایہ میں رکھے گا ان میں ایک وہ ہے ’’جو تنہائی میں اللہ کو یاد کر کے روتا ہے ‘‘(بخاری ومسلم )ایک حدیث میں ہے کہ جس کی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کے ڈر سے آنسو بہہ کر زمیں پر گر پڑے اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے عذاب میں مبتلا نہیں کریں گے۔(حاکم )کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎ سلیقہ نہیں مجھ کو رونے کا ورنہ بڑے کام کا ہے یہ آنکھوں کا پانی حضرت ابو ھریر ہ رضی اللہ عنہ سے ترمذی اور نسائی وغیرہ میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ڈر سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جائے گا۔تا آنکہ دھویا ہوا دودھ تھنوں میں واپس ہو جائے،یعنی جیسے دھویا ہوا دودھ دوبارہ تھنوں میں نہیں جا سکتا اسی طرح اللہ کے ڈر سے رونے والا شخص بھی جہنم میں نہیں جا سکتا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما،انس رضی اللہ عنہ اور ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آنکھوں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی۔ایک وہ جو اللہ کے ڈر سے روتی ہے اور دوسری وہ جو اسلام اور مسلمانوں کی دفاع میں بیدار رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے خوف یا اللہ کی محبت میں رونا حضرات انبیاء کرام،صدیقین اور صلحائے امت کا طریقہ ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں صحیح بخاری میں ہے کہ ’’کَانَ رَجُلاً بَکَّائً لَا یَمْلِکُ عَیْنَیْہِ ‘‘ وہ بہت رونے والے تھے۔انہیں اپنی آنکھوں پر کنٹرول نہ تھا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ وغیرہ نے لکھا ہے کہ نماز کے دوران اتنا روتے کہ ان کی آواز پچھلی صفوں میں سنائی دیتی اور یہی حال دیگر اکابر صحابہ رضی اللہ عنہ کا تھا اس سلسلے میں |