Maktaba Wahhabi

71 - 91
امن وسکون اور امانت و دیانت کا گہوارہ بناتا ہے۔جو اس میں رخنہ اندازی کی کوشش کرتا ہے اسے ناسور کی طرح کاٹ دینے کا حکم دیتا ہے۔گھر تو بنایا ہی اس لئے جاتا ہے کہ اہل خانہ کی جان ومال اور عزت اس میں محفوظ رہے اگر کوئی باہر سے گھر کے اندر کا نظارہ کرتا ہے اور پر دہ نشین عورتوں کے لئے پریشانی کا موجب بنتا ہے تو اسلام اس کی آنکھ کی ضمانت نہیں دیتا۔ کسی کے خط کو دیکھنا خط وکتابت باہم میل ملاقات کا ذریعہ ہے۔خط میں بسا اوقات مخفی اور راز دارانہ باتیں بھی ہوتی ہیں جو کاتب ومکتوب کے مابین امانت کا درجہ رکھتی ہیں۔اسی طرح کسی دوست کی تحر یر بلا اجازت دیکھنا بھی نا پسند ید ہ عمل ہے۔رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کے خط کو بلا اجازت دیکھنے سے منع کیا،بلکہ بڑے تہدید آمیز انداز میں فرمایا: ’’مَنْ نَظَرَ فِیْ کِتَابِ أَخِیْہِ بِغَیْرِ إِذْنِہٖ فَإِنَّمَا یَنْظُرُ فِی النَّارِ‘‘ (ابوداؤد مع العون:ص۵۵۳ ج۱،البیہقی) کہ جو شخص اپنے بھائی کی تحریر کو بلا اجازت دیکھتا ہے وہ دراصل آگ کو دیکھتاہے ‘‘ یہ روایت گو ضعیف ہے مگرامانت کا تقاضا ہے کہ اس سے ا جتناب کیا جائے۔ حضرت امام عبد الرحمن بن مھدی کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے امام ابو عوانہ کی کتاب کو بلا اجازت دیکھا تو دوبار اللہ تعالیٰ سے اس کی معافی طلب کی۔( الآ داب الشرعیۃ : ص۱۷۶ج۲)اگر کسی کے مکتوب میں مسلمانوں کے نقصان اور ان کے مفاد عامہ میں ضرر کا اندیشہ ہو تو اسے دیکھا جا سکتا ہے،امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الا ستیذان میں ’’باب من نظر فی کتاب من یحذر علی المسلمین لیستبین أمرہ‘‘باب قائم کر کے اس طرف اشارہ کیا ہے۔ جس میں انہوں نے حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے خط کاذکر کیا ہے جسے انہوں نے اہل مکہ کے نام لکھا تھا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم پر حملہ کرنے والے ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ،حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو مرثد رضی اللہ عنہ کو اس عورت کے
Flag Counter