Maktaba Wahhabi

69 - 91
حافظ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس قسم کے اور واقعات بھی ذم الھوی اور تلبیس ابلیس میں نقل کئے ہیں۔مگر ہمار ا مقصد اس سلسلے میں ان تمام کوجمع کرنا نہیں۔ بلکہ صرف اس بات سے خبردار کرنا ہے کہ گناہ کا انجام بڑا خطرناک اور بھیانک ہوتاہے۔اور بسا ا و قا ت اس کا نتیجہ انسان اس دنیا میں بھی پا لیتا ہے اللہ تعالیٰ کی معصیتوں اور نافرمانیوں کے نتیجے میں آلام ومصائب سے انسان دو چار ہوتا رہتا ہے،مگر افسوس وہ اسے اپنی کسی غلطی کا نتیجہ نہیں سمجھتا بلکہ اسے کسی نہ کسی ظاہری علت وسبب سے منسلک کر کے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بے خوف ہوتا چلا جاتا ہے۔ (اعاذنا اللّٰہ منہ) کسی کے گھر میں جھانکنا اسلام دوست واحباب اور رشتے داروں سے میل ملاقات کا حکم دیتا ہے اور ان کے گھر جانے کی بھی اجازت دیتا ہے البتہ اس سلسلے میں کچھ آداب کو ملحوظ رکھنے کی تاکید کرتا ہے۔حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِا إِذَا أَتَی بَابَ قَوْ مٍ لَمْ یَسْتَقْبَلِ الْبَابَ عَنْ تِلْقَآئِ وَجْھِہٖ وَلٰکِنْ مِنَ رُّکْنِہِ الْأَ یْمَنِ أَوِ الْأَ یْسَرِ یَقُوْلُ : اَلسَّلَامُ عَلَیَْکُمْ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ (ابو داؤد،الادب المفر دو غیرھما) ’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے دروازے پر تشریف لے جاتے تو دروازے کے بالکل سامنے کھٹرے نہ ہوتے تھے بلکہ اس کی دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے اور السلام علیکم السلام علیکم کہتے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا جب کسی دوست یا عز یز کے ہاں جایا جائے تو گھر کے دروازے کے بالکل سامنے نہیں،بلکہ دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہونا چاہئے اور السلام علیکم کہہ کر اندر آنے کی اجازت لینی چاہیے۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو دروازے کے سامنے کھڑے ہو کر اندر گھر میں آنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ایک طرف ہو کرکھڑے ہونا چاہیے نظر ہی کے لئے تو اجازت لی جاتی ہے۔ یعنی دروازے کے سامنے کھڑے ہونے سے نظر گھر
Flag Counter